غزہ پر صیہونی رجیم کے جرائم کے خلاف عالمی مظاہرے+ویڈیو، تصاویر

[]

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی تحریک کے عظیم اور سرپرائز آپریشن “الاقصیٰ طوفان” کو تیس دن گزر چکے ہیں اور صیہونی حکومت کا فلسطینی بچوں اور عوام کے وحشیانہ قتل عام کا سلسلہ جاری ہے۔ 

 امریکی حکومت اور مغربی ممالک کی غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی کی کھلی حمایت کے باوجود حالیہ ہفتوں کے دوران دنیا کے مختلف ممالک میں رائے عامہ نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کی حمایت اور صیہونیوں کے جرائم کی مذمت کی ہے۔ 

فلسطینی عوام کی عالمی حمایت میں کل ہفتے کو واشنگٹن، ٹورنٹو، لندن، پیرس اور برلن سمیت یورپی ممالک کے دارالحکومتوں کے علاوہ لوگوں نے غزہ کی حمایت میں مظاہرے کیے اور صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کی۔ 

واشنگٹن/ امریکہ میں جنگ مخالف سب سے بڑی ریلی

ہفتے کی شام ہزاروں امریکی واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر جمع ہوئے اور فلسطینی عوام کے دفاع اور غزہ میں جنگ بندی کے حق میں نعرے لگائے۔ بعض ذرائع نے اندازہ لگایا ہے کہ واشنگٹن میں صیہونیت مخالف مظاہروں میں شرکاء کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہے۔

بائیڈن انتظامیہ اور کانگریسی ملازمین بھی مظاہروں میں شریک

جب غزہ کے عوام کے دفاع میں امریکہ کی سڑکوں پر عوامی مظاہرے جاری تھے تو اسی وقت امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ کے کم از کم 50 سرکاری ملازمین اور کانگریس کے بہت سے ارکان واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے احتجاج میں شریک ہوئے اور انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ 

اس سے قبل کئی امریکی حکام نے بائیڈن انتظامیہ کی صیہونی رجیم کے جرائم کی حمایت پر احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔

مینیا پولیس میں فلسطینیوں کی حمایت میں مقامی امریکیوں کا احتجاج

غزہ کے دفاع میں برطانوی عوام کی پرجوش حمایت جاری ہے۔

پچھلے ہفتوں میں، لندن کی سڑکیں فلسطینی عوام کے حامیوں کے پرجوش اجتماعات کے اہم مقامات میں سے ایک رہی ہیں۔ 

گزشتہ روز مختلف تحریکوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین لندن کے مختلف علاقوں میں جمع ہوئے اور مغربی حکومتوں بالخصوص برطانیہ کی طرف سے صیہونی حکومت کی مکمل حمایت کے خلاف اپنے شدید احتجاج کا اظہار کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے اپنے نعروں میں غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد بھیجنے اور فلسطین کی مکمل آزادی کا مطالبہ کیا۔

اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے ایک گروپ نے برطانوی سرکاری میڈیا کی عمارت (BBC) کے سامنے جمع ہو کر فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے میڈیا کی خاموشی کی مذمت کی۔

برطانوی عوام نے لندن شہر کے علاوہ مانچسٹر اور ایڈنبرا کے شہروں میں بھی صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ کے عوام کے قتل عام اور نسل کشی کی مذمت کے لیے بڑے اجتماعات کئے۔

فرانس کے 40 شہروں میں فلسطین کے حامیوں کے مظاہرے

ہفتے کے دن 40 شہروں اور علاقوں میں ہزاروں فرانسیسیوں نے پیرس شہر میں ایک بڑا مظاہرہ کرکے غزہ کے معصوم اور مظلوم عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کی مذمت کی۔
 فرانسیسی پولیس کے اعلان کے مطابق اس مظاہرے میں شریک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 20 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

اس مظاہرے کے شرکاء نے فلسطینی پرچم سور احتجاجی بینر اٹھا کر غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت پر زور دیا۔

 ان میں سے کچھ بینرز پر “فلسطین کو آزاد ہونا چاہیے” اور “اسرائیل کو پر پابندی لگنی چاہیے” کے نعرے درج تھے۔

جرمن عوام صیہونی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے: نسل کشی بند کرو

جرمنی میں صیہونیت مخالف مظاہروں کے انعقاد پر پابندیوں کے باوجود اس ملک کے عوام ایک بار پھر ہفتے کو غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے مقصد سے مختلف شہروں میں جمع ہوئے۔

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا اور فلسطینی پرچم اٹھائے صیہونی رجیم کے خلاف نعرے لگائے: “نسل کشی بند کرو”، “فلسطین زندہ باد”، “غزہ، غزہ” اور “فلسطین آزاد، آزاد”۔

صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف انڈونیشیا کے عوام کے بے مثال مظاہرے

فلسطین کے دفاع میں انڈونیشیا کے عوام کی پرجوش حمایت اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کے تسلسل میں اس اتوار کو شدید بارش کے باوجود اس ملک کے لاکھوں لوگ جکارتہ کی سڑکوں پر جمع ہوئے اور صیہونی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

میڈیا کے اندازوں کے مطابق آج کی ریلی میں تقریباً 20 لاکھ افراد نے شرکت کی اور غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ انڈونیشیا کی سب سے بڑی عوامی ریلی ہے۔

سفید لباس اور سیاہ اور سفید فلسطینی اسکارف پہنے ہوئے انڈونیشی باشندوں نے فلسطینی پرچم لہرائے اور غزہ کا مہلک محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے “اللہ اکبر” اور “آزاد فلسطین” کے نعرے لگائے۔

آج کے مظاہرے کا اہتمام انڈونیشیا کی علماء کونسل (MUI) نے کیا تھا، جو ملک کی اعلیٰ ترین اسلامی اتھارٹی ہے اور اسے حکومت کے ساتھ ساتھ مسلم تنظیموں اور دیگر مذاہب بشمول بدھ اور عیسائیوں کی حمایت حاصل ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ آج کے مظاہرے میں انڈونیشیا کی حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *