سگے باپ پر بچے کے اغوا کا مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا: بمبئی ہائی کورٹ

[]

ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے کہ ایک 35سالہ شخص کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ قانونی امتناع کی عدم موجودگی میں سگے باپ پر اپنے بچے کے اغوا کا مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔

جسٹس ونئے جوشی اور والمیکی ایس اے مینیزس کی ڈیویژن بنچ نے اپنے 6/ اکتوبر کے فیصلے میں نشاندہی کی کہ کسی عدالت کی جانب سے کسی امتناع کے بغیر باپ ماں کے ساتھ قانونی سرپرست ہے، لہٰذا باپ کے خلاف اپنے سگے نابالغ بچے کو اس کی ماں کی تحویل سے لے جانے پر کیس درج نہیں کیا جاسکتا۔

یہ فیصلہ جمعرات کو دستیاب کرایا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ ”سرپرست“ کا احساس نابالغ کی دیکھ بھال کرنے والے کسی فرد پر عائد ہوتا ہے۔ اسی لیے ہماری رائے میں قانونی امتناع کی عدم موجودگی میں باپ کے خلاف اپنے سگے بچے کے اغوا کا مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔

اس نے مزید کہا کہ سگے باپ کا اپنے بچے کو اس کی ماں کی تحویل سے لے جانے کا مطلب صرف اتنا ہے کہ بچے کو ایک فطری سرپرست کے پاس سے دوسرے سرپرست کے پاس لے جانا ہے۔ بنچ نے علاحدہ شدہ بیوی کی شکایت پر شخص کے خلاف امراوتی پولیس اسٹیشن میں 29/ مارچ2023 کو اپنے تین سالہ بیٹے کے مبینہ اغوا کے لیے درج ایف آئی آر کو رد کردیا اور نشاندہی کی کہ اس مقدمہ کو جاری رکھنا عدالتی عمل کے بیجا استعمال کے مترادف ہوگا۔

ایف آئی آر کو رد کرنے کی اپنی عرضی میں شخص نے کہا کہ وہ بچے کا باپ اور فطری سرپرست ہے، لہٰذا اس کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے ہندو مائنارٹی اور گارڈین شپ ایکٹ کے تحت نابالغ کے فطری سرپرست کی تشریح کی اور کہا کہ ہندو نابالغ کے لیے باپ فطری سرپرست ہے اور اس کے بعد ماں ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ باپ نابالغ کا فطری سرپرست ہے۔ یہ معاملہ ایسا نہیں ہے کہ کسی عدالت نے بچے کی ماں کو قانونی طور پر نابالغ کی تحویل دیا ہو۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *