120 ملکوں کی حمایت سے جنرل اسمبلی میں غزہ کی جنگ فوری بند کرنے کی قرارداد منظور

[]

جنرل اسمبلی کے 120 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ 14ملکوں نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا اور 45 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا اور اس قرار داد پر عمل لازم نہیں ۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری 22 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔ صہیونی جارحیت تیز ہونے کے دوران اب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اردن کی طرف سے پیش کی گئی عرب قرارداد کے مسودے کی منظوری دے دی۔ اس قرارداد میں غزہ کی پٹی میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

120 ملکوں نے قرار داد کی حمایت کی ہے۔ قرارداد میں شہریوں کے تحفظ اور موجودہ بحران میں قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنرل اسمبلی نے 120 ارکان کی منظوری کے ساتھ قرار داد کو منظور کیا۔ 14ملکوں نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا اور 45 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ اس قرار داد پر عمل لازم نہیں ہے کیونکہ یہ ایک غیر پابندی قرار داد ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے جمعرات کو غزہ کے حوالے سے عرب گروپ کی جانب سے جنرل اسمبلی میں قرارداد کا مسودہ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ قدم سلامتی کونسل کی دو امریکی اور ایک روسی قراردادوں پر متفق ہونے میں ناکام ہونے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گیلاد اردان نے جنرل اسمبلی کے فیصلوں کا جواز مسترد کر دیا اور اسے غیر اہم قرار دے دیا ہے۔ جنرل اسمبلی نے اکثریت سے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ اقوام متحدہ کی پہلی قرارداد ہے جس میں حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے اور اسرائیلی فوجی ردعمل کو ختم کرنے کا کہا گیا ہے۔ یاد رہے عرب گروپ اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کی چار کوششوں کے بعد بھی کسی قرارداد پر متفق نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی تنظیم سے کارروائی کا خواہاں ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *