فلسطینیوں کا وحشیانہ قتل عام: سلامتی کونسل کے ہنگامہ خیزاجلاس میں عالمی برادری اسرائیل پر برہم

[]

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامہ خیز اجلاس میں فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام پر دنیا کے ممالک اسرائیل پر چیخ اٹھے۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سہہ ماہی جائزہ اجلاس میں عالمی برادری نے اسرائیل پر برہمی کا اظہار کیا، فلسطینی سفارتکار نے کہا اسرائیل کا اقدام ناقابل معافی ہے،فلسطین میں کوئی محفوظ نہیں، سلامتی کونسل کی یکجہتی کہاں ہے؟معصوم بچوں،عورتوں کے قتل کاغصہ کہاں ہے؟ عرب اورمسلم ملک اسرائیل سےتعلقات ختم کردیں۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نےغزہ میں عالمی قوانین کی واضح خلاف ورزیاں کی ہیں، فوری جنگ بندی کی جائے۔ مسلح تصادم کاکوئی بھی فریق عالمی قانون سےبالاترنہیں۔

گوتریس کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام چھپن سال سےگھٹن کا شکارہیں، فلسطینیوں نے اپنی سرزمین کو اسرائیلی قبضے میں جاتے دیکھا ہے ، فلسطین کی معیشت کوتباہ کیاگیا،معصوم لوگوں کوبےگھرکیا گیا، فلسطینیوں کو حماس کےحملے کی اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

ترک صدرطیب اردوان نے بھی کہا کہ اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل نے غزہ بحران کو مزید بڑھا دیا ہے،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیلی حکومت کے سامنے بےبس ہے،عالمی برادری اسرائیل کے فلسطینیوں کیخلاف غیرقانونی اقدام کا پوچھ تک نہیں رہی۔

اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیل کے پشت پناہ امریکہ نے حماس کی مذمت کامطالبہ کردیا، امریکی وزیرخا رجہ نے کہا امریکہ اسرائیل کی حفاظت کرے گا۔

انتونیوگوتریس کی حق گوئی پر سب سے زیادہ تکلیف اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی کوہن کو ہوئی، اپنی تقریرمیں بدتمیزی سے کہا کہ انتونیوگوتریس آخر کون سی دنیا میں رہتے ہیں؟ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

بعد ازاں اسرائیلی وزیرخارجہ نے ٹویٹ کرکے گوتریس سے میٹنگ منسوخ کردی اور کہا کہ متوازن کارروائیوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حماس کو دنیا سے مٹانا ہوگا۔

اسرائیل نے انتونیو گوتریس سے استعفے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا انتونیوگوتریس عہدےکیلئےموزوں نہیں، ان لوگوں سےبات کا کوئی جواز نہیں جو فلسطینیوں کی حمایت کرے۔

خیال رہے اسرائیل نے زمینی راستے داخل ہونے میں ناکامی پر اسرائیلی فضائیہ نے رات میں اندھا دھند بمباری کی اور تین سو بیس مقامات کونشانہ بنایا، چوبیس گھنٹے میں تین سوپانچ بچوں سمیت سات سو چوون شہادتیں ہوئیں اور مجموعی تعداد پانچ ہزار سات سو پچاس سےبڑھ گئی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *