[]
حماد یونس
غزہ کے جرات مند باسیوں نے اسرائیل کے جبر اور فرعونیت کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا۔
آج صبح سے اسرائیلی طیارے غزہ کے شمالی کنارے پر ہزاروں پمفلٹس پھینک کر جا رہے ہیں ۔ جن میں اہلِ غزہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس کے شمالی علاقوں کو ترک کر کے فوراً غزہ کے جنوبی کنارے کی جانب ہجرت کر جائیں ۔ اپنے گھروں کو خالی کر دیں، کیونکہ اسرائیلی افواج کا ارادہ غزہ کے شمالی علاقوں پر بمباری کرنے کا ہے۔
اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ ان پمفلٹس کے ذریعے وہ اپنے فاسفورس بموں اور مسلسل سویلینز پر حملوں کو جائز بنا لے گا۔ دوسری طرف اسرائیل پر امید ہے کہ اس طرح اہلِ غزہ میں خوف و ہراس بھی پیدا ہو گا۔
جبکہ ان دھمکیوں کا بنیادی مقصد، ایک اور نکبہ ہے، یعنی 1948 کی طرز پر ایک بار پھر فلسطینیوں کو بے گھر کرنا، ان کی نسل کشی کرنا اور ان کے گھروں اور زمینوں پر قبضہ کرنا۔لیکن اہلِ غزہ نے ٹھان لی ہے کہ ظلم کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔ چنانچہ ، حماس کے سیاسی شعبے کی جانب سے اس اسرائیلی دھمکی کے جواب میں پریس ریلیز جاری کی گئی۔جس میں واضح اعلان کیا گیا ہے کہ ہم اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگنے والے نہیں۔
صہیونی طاقت، جس نے اپنے طاقت کے نشے میں چور ہو کر گزشتہ ایک ہفتے میں غزہ پر 6 ہزار بم برسائے ۔ جس سے ہمارے تقریباً 500 بچے شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے مساجد، تعلیمی اداروں، اسپتالوں اور رہائشی مقامات پر بمباری کی ہے۔ اس سب کے باوجود ، ہمیں ہی دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔
پریس ریلیز میں اہلِ غزہ کی جانب سے تمام امتِ مسلمہ کا شکریہ بھی ادا کیا گیا، جنہوں نے آج دنیا بھر میں اہلِ غزہ سے اظہارِ یکجہتی کے سلسلے میں بڑی بڑی ریلیوں کا اہتمام کیا ہے۔
امید ہے کہ یہ مسلمان اپنے غزہ کے بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
مغربی ممالک میں مقیم باضمیر لوگوں سے اپیل ہے کہ اپنی حکومتوں پر زور ڈالیں کہ نیتن یاہو اور صہیونیوں کی حمایت ختم کریں۔ میڈیا کے جھوٹ کو افشا کرنے کے لیے لازم ہے کہ اہلِ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے۔
حماس نے واضح کیا کہ ہاں ، اسرائیل ظلم کر رہا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ اسرائیل تمام نام نہاد جمہوری ممالک اور انصاف کے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر انسانیت کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔
مگر اس سب کے باوجود، ہمارے حوصلے بلند ہیں، ہم اہلِ غزہ ، آخری سانس تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اسرائیلی ظلم کی کوئی بھی صورت، ہمارے بلند حوصلوں کو شکست نہیں دے پائے گی۔
٭٭٭