ایک طرف غزہ کے باشندے بے حال، دوسری طرف ’ٹریپل ایچ‘ نے اسرائیل کی بڑھائی ٹینشن!

[]

اسرائیل پر سب سے پہلا حملہ حماس نے کیا، پھر دوسرا حملہ حزب اللہ کی طرف سے کیا گیا، اور تیسرا حملہ جمعرات کو حوثی باغیوں کے ذریعہ کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>غزہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

غزہ، تصویر آئی اے این ایس

user

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے اور دونوں میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایسے میں غزہ کے لیے جمعہ کی شب قیامت کی رات ہوسکتی ہے کیونکہ اسرائیل نے 3 جانب سے غزہ پر حملہ کرنے کی تیاری کر رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج پوری طرح سے تیار ہیں اور صرف انھیں حکم کا انتظار ہے۔ ایسے ماحول میں غزہ کے باشندے خوف و دہشت کے عالم میں ہیں۔ پہلے سے ہی بے حال عوام اپنی زندگی کو لے کر خوف کے سایہ میں وقت گزار رہے ہیں۔

اس درمیان اسرائیل کو بھی سکون حاصل نہیں ہے، کیونکہ ’ٹریپل ایچ‘ نے اس کی نیند اڑا دی ہے۔ یہاں ٹریپل ایچ سے مراد حماس، حزب اللہ اور حوثی ہیں۔ دراصل غزہ کی حمایت کرنے والی تنظیموں نے اسرائیل کو پوری طرح سے گھیرنے کا منصوبہ تیار کر رکھا ہے۔ سب سے پہلے حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، پھر لبنان سرحد سے اسرائیل پر دوسرا حملہ حزب اللہ کے ذریعہ کیا گیا۔ تیسرا حملہ جمعرات کو حوثیوں کے ذریعہ کیا گیا، حالانکہ اس حملے کو امریکہ نے ناکام بنا دیا۔ لیکن اس حملہ سے ظاہر ہو گیا ہے کہ تینوں ایچ (حماس، حزب اللہ، حوثی) اسرائیل کے خلاف متحد ہو چکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ حوثی باغیوں نے جمعرات کو یمن سے اسرائیل پر یکے بعد دیگرے کئی میزائلیں داغی تھیں، لیکن امریکہ اس حملے کو ناکام کرتے ہوئے ہوا میں ہی میزائل کو مار گرایا تھا۔ اس حملہ کے بعد اسرائیل تین طاقتوں سے ایک ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا پڑ رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع کے مطابق بحر احمر میں تعینات امریکی وارشپ یو ایس ایس کارنی نے یمن سے داغے گئے 3 میزائلوں کو روکا۔ پنٹاگن کا دعویٰ ہے کہ یمن سے حوثی باغیوں نے تین میزائلیں اور کئی ڈرون لانچ کیے جو اسرائیل کی طرف بڑھ رہے تھے، لیکن امریکی وارشپ نے اسے ہوا میں ہی مار گرایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *