[]
مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ مشرق وسطی کے سفر کے دوران سیاسی شخصیات اور مقاومتی تنظیموں کے رہنماوں سے ملاقات کے دوران اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ فلسطین کے مسئلے کا سیاسی حل بہترین آپشن ہے لیکن صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ میں سویلین پر حملے جاری رہیں تو حالات کسی بھی طرف رخ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے پاس موجود فرصت سے اگر بہتر استفادہ نہ کیا گیا تو صہیونی حکومت کے خلاف نئے محاذ کھلنے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ انتہا پسند نتن یاہو کی جانب سے حالیہ مہینوں کے دوران کی جانے والی کاروائیاں موجودہ حالات کی اصل وجہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض یورپی رہنماوں نے مجھے کہا کہ نتن یاہو کو انتہاپسندی سے خبردار کیا تھا لیکن انہوں نے توجہ نہیں کی جس کے نتیجے میں موجودہ حالات پیدا ہوگئے۔
عبداللہیان نے کہا کہ عرب ممالک کے درمیان اس بات پر کافی حد تک اتفاق پایا جاتا ہے کہ صہیونی جنگی جنایات کو روکنے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد رسانی کے لئے سیاسی راستہ اختیار کرنا چاہئے۔
امریکی حکام ہمیں پیغام دیتے ہیں کہ جنگ کو نہیں پھیلنا چاہئے ہم بھی جنگ کے پھیلنے کے خلاف ہیں لیکن تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ آپ حزب اللہ سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہیں دوسری طرف اسرائیل کو سویلین پر حملے کی کھلی چھوٹ اور گرین سگنل دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی وظیفہ ہے کہ عالمی سطح پر جنگ بندی اور کے لئے اقدامات انجام دیں اس سلسلے میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔ عرب لیگ کا بیان ہماری توقع کے مطابق نہیں تھا۔ بدھ کے روز او آئی سی کے اجلاس میں اقدامات کی توقع ہے
وزیرخارجہ نے کہا کہ آج مقاومت کے پاس جدید ترین سہولیات ہیں۔ صہیونیوں نے بدترین طریقہ اپنایا ہے۔ بچوں اور خواتین کا قتل اس کا ایک نمونہ ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 9 دنوں میں 740 معصوم بچے شہید ہوگئے ہیں جبکہ یوکرائن جنگ کے 599 دنوں میں مجموعی طور 535 بچے مرے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران جنگ کی توسیع کا حامی نہیں ہے بلکہ فلسطینیوں کے حقوق اور جنگ بندی کے لئے کوشش کررہا ہے۔ ہم نے امریکی حکام پر واضح کیا ہے کہ امریکہ دوسروں سے پرامن رہنے کی اپیل کرنے کا حق نہیں رکھتا ہے کیونکہ صہیونی حکومت کے جرائم میں اس کا مکمل حامی ہے۔
اسرائیل پر جنگ بندی کے لئے دباو بڑھانے کے بجائے غزہ کا محاصرہ سخت کرنے کی حمایت کرتا ہے اسی لئے امریکہ کے پاس ایسے پیغامات کے لئے وقت کم بچا ہے۔ میں خبردار کرتا ہوں کہ دیر ہونے سے پہلے مزید ایسے دکھاوے کے پیغامات ارسال کرنے کے بجائے معصوم بچوں اور خواتین کے خلاف جنگی جرائم روکنے کے لئے اقدام کرے۔