[]
ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے کہا کہ محض گھر میں یسوع مسیح تصویر ہونے کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ اس شخص نے مذہب تبدیل کرکے عیسائیت کو قبول کرلیا۔
جسٹس پرتھوی راج چوان اور اُرمیلا جوشی پھالکے کی ڈیویژن بنچ نے 10/ اکتوبر کو 17/ سالہ لڑکی کی درخواست کو قبول کرلیا جس نے امراوتی ضلع کی کاسٹ سرٹیفکیٹ تنقیح کمیٹی کے اُن احکام کو چیلنج کیا تھا جس کے تحت اس کی ذات کو بطور ”مہار“ مسترد کردیاتھا۔
(کمیٹی کے) وجیلنس آفیسر کی رپورٹ کو ابتداء میں ہی مسترد کیا جانا چاہیے کیو ں کہ یہ واضح ہے کہ درخواست گزار کا خاندان بدھ مذہب کی روایت کا پیرو ہے۔
اس کی ذات کے دعوے کو باطل قرار دینے کا فیصلہ کمیٹی کے ویجنلس سیل کی انکوائری کے بعد لیا گیا جس میں پایا گیا تھا کہ درخواست گزار کے والد اور دادا نے عیسائیت قبول کرلی تھی اور یسوع مسیح کی تصویر ان کے گھر میں پائی گئی۔
چو ں کہ انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کرکے عیسائیت کو قبول کرلیا، انہیں دیگر پسماندہ طبقات کے زمرہ میں شامل کیا گیا۔ درخواست گزار لڑکی نے دعویٰ کیا کہ یسوع مسیح کی تصویر انہیں کسی نے تحفہ میں دی تھی جسے انہوں نے صرف اپنے گھر میں لگائی تھی۔
ہائی کورٹ کی بنچ نے اپنے فیصلے میں نشاندہی کی کہ ویجنلس سیل کی تحقیقات میں ایک چھوٹا سا ثبوت بھی قطعی نہیں پایا گیا کہ دادا، والد یا درخواست گزار‘ نے پبتسمہ حاصل کیا جو کمیٹی کی دلیل کو ثابت کرسکے کہ درخواست گزارکے خاندان نے عیسائیت قبول کرلی۔
بنچ نے کہا کہ کوئی بھی دانا شخص یہ قبول یا یقین نہیں کرے گا کہ محض گھر میں یسوع مسیح کی تصویر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص نے اپنا مذہب تبدیل کرکے عیسائیت قبول کرلیا۔ بپتسمہ ایک عیسائی حلف ہے جو چرچ میں دلایا جاتا ہے اور بعض اوقات نام بھی دیا جاتا ہے اور امیدوار کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے۔
محض اس لیے کہ ویجنلس سیل عہدیدار نے درخواست گزار کے مکان کے دورے کے دوران یسوع مسیح کی تصویر ٹنگی دیکھی، انہوں نے سمجھ لیا کہ درخواست گزار کا خاندان عیسائیت کا پیروکار ہے۔
ویجنلس عہدیدار کی رپورٹ ابتداء میں ہی مسترد کیے جانے کے قابل ہے، کیوں کہ یہ واضح ہے کہ درخواست گزار کا خاندان بدھ مذہب کی روایت کا پیروکار ہے۔ درخواست گزار نے ”مہار“ کاسٹ سرٹیفکیٹ پر انحصار کیا جو ماضی میں اس کے والد، دادا اور دیگر خونی رشتہ داروں کو جاری کیاگیا تھا۔