[]
واشنگٹن: پاکستان میں سیاسی انتشار کی لہر امریکہ میں بھی محسوس کی جا رہی ہے جہاں سابق وزیراعظم عمران خان کے خطاب پر اختلاف پر پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹروں کی تنظیم تقسیم ہوگئی ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین ’فرینڈز آف عمران خان‘ کے نام سے ایک گروپ کے زیر اہتمام ایک تقریب میں سیکڑوں پاکستانی ڈاکٹروں سے خطاب کریں گے، جو اب ان کے لیے لابنگ کر رہا ہے۔یہ تقریب پارک لینڈ ہیلتھ سے تقریباً پانچ میل کے فاصلے پر ٹیکسن شہر کے ایک ہوٹل میں ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز آف نارتھ امریکا (اے پی پی این اے) بھی ڈیلس میں اپنے سالانہ کنونشن کی میزبانی کر رہی ہے۔ دونوں تقریبات کا تصادم کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم کے حامیوں کا گروپ چاہتا تھا کہ وہ اے پی پی این اے کنونشن سے خطاب کریں کیونکہ جو لوگ اس گروپ کا حصہ ہیں وہ بھی ڈاکٹروں کی تنظیم کے رکن ہیں۔تاہم اے پی پی این اے نے ان کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا اور تنظیم کے صدر ڈاکٹر ارشد ریحان نے کہا تھا کہ ’ہم عمران خان کے خلاف نہیں ہیں لیکن اے پی پی این اے پاکستان کی ملکی پالیسیوں میں اتنا شامل نہیں ہونا چاہتی‘۔
انکار کا سامنا کرنے کے بعد عمران خان کے حامیوں نے ایک متوازی اجلاس ایک ایسے مقام پر کرنے کا فیصلہ کیا جہاں اے پی پی این اے کا کنونشن منعقد ہو رہا تھا۔
پارٹی کے ایک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ ڈاکٹر نظام مہمند کا اقدام ہے جس میں پی ٹی آئی کے دو سینئر رہنما، سجاد برکی اور عاطف خان بھی شامل ہیں۔‘ ڈاکٹر نظام مہمند واشنگٹن ڈی سی میں میڈیکل کنسلٹنٹ ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے مشیر برائے بیرون ملک امور عاطف خان نے بتایا کہ جس سیمینار میں سابق وزیر اعظم خطاب کریں گے اس کی نظامت دو اینکرز وجاہت خان اور معید پیرزادہ کریں گے۔
سیمینار کے بعد گروپ اپنی توجہ واشنگٹن کی جانب مبذول کرے گا جہاں وہ 26 جولائی کو تقریباً 15 امریکی قانون سازوں اور ان کے معاونین کی میزبانی کرنے والا ہے تاکہ ایوان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ میں پاکستان کے حوالے سے سماعت کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔اے پی پی این اے امریکہ میں مقیم پاکستانی امریکیوں کا سب سے بڑا اور مضبوط گروپ ہے۔
یہ گروپ عموماً واشنگٹن اور دیگر طاقت کے مراکز میں غیر سیاسی مسائل کے لیے لابنگ کرتا ہے، جیسے کہ یہاں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کی مدد کرنا۔
پاکستانی امریکی ڈاکٹروں کی تنظیم ماضی میں بھی سیاسی معاملات کی حمایت کرتی رہی ہے لیکن وہ پاکستان سے متعلق تھے، جیسے کہ 11/9 کے بعد پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا اور اس کا تعلق کسی خاص گروہ یا سیاسی جماعت سے نہیں تھا۔
کئی برسوں کے دوران اے پی پی این اے متحدہ محاذ کے طور پر اپنی وکالت کرنے میں کامیاب رہا لیکن گزشتہ برس اس وقت دراڑیں آنا شروع ہوئیں جب اے پی پی این اے کے ایک گروپ نے سابق وزیر اعظم خان کی برطرفی کے بعد ان کے لیے لابنگ شروع کی۔
تقریباً 18 سو ڈاکٹروں کے گروپ نے عمران خان کی حمایت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی صورتحال صرف ملکی مسئلہ نہیں ہے۔عاطف برکی نے کہا کہ ’یہ عمران خان کے نہیں بلکہ جمہوریت کے بارے میں ہے، ہم جمہوریت چاہتے ہیں۔ ہم انتخابات چاہتے ہیں اور یہ ایسے مسائل ہیں جس کے بارے می کوئی ایک فرد یا جماعت نہیں بلکہ سب فکر مند ہیں‘۔
رواں سال کی ابتدا میں ’فرینڈز آف عمران خان‘ نے 68 امریکی قانون سازوں کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھنے پر آمادہ کیا تھا۔اے پی پی این اے کے صدر ڈاکٹر ارشد ریحان کے لیے عمران خان کے وفاداروں کی جانب سے اٹھائے گئے مسئلے کا تعلق جمہوریت اور انسانی حقوق سے ہے “لیکن یہ اب بھی ایک مقامی پاکستانی مسئلہ ہے۔