[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر رئیسی نے اپنے کرغستانی ہم منصب سے نیوریاک میں ملاقات کے دوران کہا کہ مشترکہ کمیشن کی تشکیل میں تاخیر سمیت ایران اور کرغزستان کے تعلقات کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو جلد از جلد دور کیا جانا چاہیے۔
اس ملاقات میں صدر رئیسی نے مغرب کی ظالمانہ پابندیوں کے باوجود ایرانی نوجوانوں کی قابل ذکر سائنسی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کرغزستان کے صدر کو تجویز پیش کی کہ وہ اپنے دورہ تہران کے دوران زیادہ وقت گزاریں تاکہ وہ ایران کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مراکز کا دورہ کر سکیں اور ایرانی جوانوں کی سائنسی کامیابیوں کے بارے میں جان سکیں۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے آج پیر کی سہ پہر نیویارک کے اپنے دورے کے ایجنڈے کے مطابق قرقیزستان کے صدر صادیر جاپاروف سے ملاقات کے دوران، ایران کی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے دوست اور برادر ملک کرغزستان کے ساتھ ایران کے تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے ایران اور کرغزستان کی حکومتوں کی خواہشات کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات ابھی تک دونوں ملکوں کی موجودہ صلاحیتوں کے مطابق آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔
انہوں نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایران اور کرغزستان کے درمیان مشترکہ کمیشن کے قیام میں تاخیر کو ان رکاوٹوں میں سے ایک قرار دیا اور اس کمیشن کو جلد فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر رئیسی نے ظالمانہ پابندیوں کے باوجود ایرانی نوجوانوں کی قابل ذکر سائنسی ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کرغزستان کے صدر کو تجویز پیش کی کہ وہ تہران کے دورے کے دوران زیادہ وقت گزاریں تاکہ وہ ایران کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مراکز کا دورہ کر سکیں اور ایران کے جوانوں کی سائنسی کامیابیوں کے بارے میں جان سکیں۔
صدر نے مزید کہا کہ ایران اپنی سائنسی کامیابیوں کو دوست ملک کرغزستان کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس دوران کرغزستان کے صدر “صادیر جاپاروف” نے بھی ایران کو شنگھائی تنظیم میں مکمل رکنیت پر مبارکباد پیش کی اور دوطرفہ تعاون میں اضافے کو دونوں قوموں اور خطے کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔
کرغزستان کے صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی بہت اچھی صلاحیتیں موجود ہیں، تہران اور بشکیک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں توسیع نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: چین، وسطی ایشیا_ ایران کوریڈور کی تکمیل اور ایران کے بندر عباس جیسے علاقوں کے ساتھ وسطی ایشیائی ممالک کے ریلوے ٹریکس دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تبادلوں کو بڑھا سکتے ہیں۔
جاپاروف نے ایران کی سائنسی صلاحیتوں کے تبادلے کے حوالے سے ڈاکٹر رئیسی کی تجویز کا بھی خیر مقدم کیا اور بین الاقوامی اداروں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر زور دیا۔