بی جے پی کے بعض سینئر قائدین کی کانگریس قائدین سے خفیہ ملاقاتوں پر راجہ سنگھ برہم

حیدرآباد: گوشہ محل کے بی جے پی ایم ایل اے راجہ سنگھ نے اپنی ہی پارٹی کے بعض سینئر قائدین پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی حکومت ریاست میں اقتدار میں آتی ہے، بی جے پی کے کچھ بڑے لیڈر اُس کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کرنے لگتے ہیں۔

راجہ سنگھ نے الزام لگایا کہ کیا ان خفیہ میٹنگز سے بی جے پی ریاست میں اقتدار حاصل کر لے گی؟ انہوں نے کہا کہ جو لیڈران ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، بی جے پی قیادت کو چاہیے کہ انہیں ریٹائر کر دے، تب ہی پارٹی کے لیے اچھے دن آئیں گے۔

راجہ سنگھ کی ان سنسنی خیز باتوں کے بعد، کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اندرونی تعلقات پر جاری بی آر ایس قائدین، خاص طور پر کے ٹی آر اور دیگر رہنماؤں کے الزامات کو مزید تقویت ملی ہے۔ ان کے اس بیان سے واضح ہو گیا کہ بعض بی جے پی قائدین چیف منسٹر ریونت ریڈی سے خفیہ طور پر ملاقات کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں، دونوں پارٹیوں کے درمیان ممکنہ خفیہ معاہدہ اب کھل کر سامنے آ گیا ہے۔

چیف منسٹر ریونت ریڈی اور مرکزی وزیر کشن ریڈی ایک دوسرے پر کھلے عام چیلنج کر رہے ہیں، لیکن راجہ سنگھ کے انکشافات نے بی جے پی میں ہلچل مچا دی ہے۔ دوسری جانب، بی جے پی کے ایم پیز، ایم ایل ایز اور دیگر سینئر لیڈران ریاست میں کانگریس کی عوام مخالف پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جس سے بی جے پی کارکنوں میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

ریاست میں کئی سنگین مسائل درپیش ہیں، جیسے کہ کرشنا ندی کا پانی آندھرا پردیش لے جا رہا ہے، ایس ایل بی سی حادثہ میں 8 افراد پھنس گئے، ریاست میں آئی ٹی انڈسٹری سکڑ رہی ہے، حکومت کی ہائیڈرا پالیسی کے ذریعہ غریب اور متوسط طبقے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، ریاست کی آمدنی کم ہو رہی ہے اور خشک سالی کے اثرات بڑھ رہے ہیں۔ ان سب مسائل کے باوجود، بی جے پی قائدین خاموش ہیں۔

کانگریس حکومت نے 100 دنوں میں چھ گارنٹیوں کو نافذ کرنے کا وعدہ کر کے اقتدار حاصل کیا، لیکن اب وہ اپنے وعدوں سے منحرف ہو رہی ہے، جس پر عوام میں شدید ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ عوامی ناراضگی کے باوجود، ریاست میں بی جے پی قائدین کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔

بی جے پی میں اندرونی اختلافات اس قدر شدید ہو چکے ہیں کہ پارٹی کارکنان بھی اب سوال اٹھا رہے ہیں کہ آیا بی جے پی قیادت کو ریاستی معاملات کی کوئی پرواہ ہے یا نہیں؟ پارٹی کے کچھ سینئر قائدین کی کانگریس حکومت کے ساتھ قربت کی خبریں مسلسل گردش کر رہی ہیں، اور یہ بھی قیاس کیا جا رہا ہے کہ پارٹی ہائی کمانڈ نے بھی اس معاملے پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

بی جے پی کے بعض قائدین کی کانگریس کے ساتھ قربت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسمبلی اجلاس میں بھی بی جے پی کا اپوزیشن جماعتوں کے بجائے کانگریس کے ساتھ زیادہ تال میل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ راجہ سنگھ کے ان بیانات سے بی جے پی کارکنان میں پہلے سے موجود شکوک و شبہات مزید مضبوط ہو گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے عام کارکنان بھی کافی عرصے سے اسی طرح کی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں، لیکن اب پہلی مرتبہ ایک ایم ایل اے نے کھل کر اپنی پارٹی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *