[]
امروہہ: اپنی اہلیہ حسین جہاں کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے والے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر محمد سمیع ایک نئے تنازعہ میں الجھ گئے ہیں۔
انہوں نے دہلی لکھنو ہائی وے پر کروڑوں کی زمین خریدی۔ اس کا کچھ حصہ ان کی والدہ کے نام 1.28 کروڑ روپے میں دیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس زمین کی خرید و فروخت پر روک لگادی تھی۔ متاثرہ فریق نے سمیع اور ان کے رشتہ داروں کے خلاف ہائی کورٹ کے حکم کی توہین کا مقدمہ درج کرایا ہے۔
مرادآباد کے ایک شخص سیف عالم کا الزام ہے کہ وہ 2013-14 میں امریکہ میں رہ رہے تھے۔ ان کے رشتہ دار نے شاہراہ پر واقع زمین مراد آباد کے چندر خاندان کو بیچ دی۔ اس زمین میں ان کا بھی حصہ تھا۔
زمین میں سے اپنا حصہ بیچنے کیلئے جعلی پاور آف اٹارنی تیار کیاگیا۔ 2017 میں، ڈیڈولی علاقے کے گاؤں سہس پور علی نگر کے کرکٹر سمیع نے چندر خاندان سے زمین خریدی۔ اس بات کا علم ہونے کے بعد سیف نے ہائی کورٹ کی پناہ لی۔ ہائی کورٹ نے 2021 میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی۔
سیف کا کہنا ہے کہ زمین خریدنے پر پابندی کے باوجود سمیع کے پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر ان کے بھائی محمد حسیب نے باقی ماندہ زمین بھی مہنگے داموں خریدی۔ 20 دسمبر 2022 اور 26 دسمبر 2022 کو چھ الگ الگ اعلانات کیے گئے۔
اس کے علاوہ 19 فروری 2022 کو سمیع نے اپنی والدہ انجم آرا کے نام 1.28 کروڑ روپے میں کچھ زمین کی ڈیڈ حاصل کی۔ گزشتہ ماہ سیف نے ہائی کورٹ کی توہین کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیڈز کو منسوخ کرنے کیلئے سیول کورٹ میں دو کیس دائر کیے ہیں۔
سمیع کے بھائی حسیب نے بتایاکہ انہوں نے اس زمین کا کچھ حصہ 2017 میں بھی خریدا تھا۔ اب دوسرے کام بھی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ اور سمیع نہیں جانتے کہ زمین پر کوئی تنازعہ ہے۔ کیس کا جواب عدالت میں ہی دیا جائے گا۔