کیا علماء حفاظ برادری کے لئے سیاست شجر ممنوعہ ہے ؟؟

[]

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی امام وخطیب مسجد اسلامیہ وسابق استادعربی ادارہ مظہرالعلوم نظام آباد. . تلنگانہ

 

 

راقم الحروف نے سوچاکہ سیاست کے موضوع پر کچھ الفاظ تحریرکےء جائیں تو یکلخت خیال آیاکہ اولاسیاست کے لغوی اوراصطلاحی معنی اورمفہوم کوواضح کردیاجاے تاکہ سمجھ بوجھ اورعلم سے آشنالوگوں کو اس سوال کاجواب بآسانی مل جاے اوروہ خود فیصلہ کرلیں کہ علماء برادری کا سیاست میں آنا کیساہے

بہرکیف

آمدم برسرمطلب

سیاست کے لغوی معنی ہے

حکومت چلانااورلوگوں کی امرونہی کے ذریعہ اصلاح کرنا۔۔۔

اصطلاح میں سیاست کہتے ہیں لوگوں کو اصلاح سء قریب اورفساد سے دورکرنا۔۔۔۔

مذکورہ دونوں تعریفات کے حوالہ سے آگردیکھاجاے تو بہترصورت میں ایک عالم وحافظ ہی صحیح معنی میں حکومت وسیاست کی ذمہ داری کا اہل معلوم ہوتاہے چہ جائیکہ ان علماء کا سیاست سے دوررہنااپنی نجی وذاتی مصلحت ہوں مگرچونکہ قوم وملت کا حقیقی دردرکھنے والا اگرکوی ہوسکتاہے تووہ بجاطورپردین سے وابستہ اور حق و ناحق کوجاننے والا حلال وحرام کی تمیز کرنے والا ایک مولوی ہی ہوسکتاہے ۔۔۔

میں اس موقع پر ذراتفصیل میں جاتے ہوے یوں کہوں توبے جانہیں ہوگا کہ قرآن وسنت میں سیاست کاذکرصراحة تو نہیں لیکن مفہومابتلایاگیاکہ کسی حاکم کا لوگوں کے درمیان عدل۔وانصاف اورحق کے ساتھ فیصلہ کرنا ۔سماج اورمعاشرہ کو ظلم وستم سے نجات دلانا ۔امربالمروف اورنہی عن المنکر کافریضہ اداکرنا۔تعلیم وتربیت کے ذریعہ سے قوم وملت کی راہبری کرنا اسی کو سیاست کانام دیاگیاہے جس سے واضح ہوتاہیکہ ایک مولوی بھی اس سیاست کاحقداربن سکتاہے علمی دنیاکے مشاہیر علماء کے نزدیک بھی سیاست کو شجرممنوعہ نہیں ہے بلکہ ان کی نظر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفاے راشدین کی سیرت اور روش ۔استعمار سے جنگ ۔مفاسد سے روکنا اورنصیحت کرنا سیاسیت کہلاتاہے ۔۔یقینا اس معنی کے اعتبار سے بھی ایک عالم دین اور دین سے وابستہ انسان کے لےء میدان سیاست میں قدم رکھنا کوی معیوب بات نہیں ہے انسانوں کی اجتماعی زندگی میں سلیقہ مندی ۔دنیامیں بسنے والے انسانوں صحیح اخلاق کی ترویج واشاعت اس قسم کی فکروں کو لے کر آگے قدم بڑھانا ہی میرے نزدیک سیاسیت کا صحیح مفہوم ہے

خلاصہ کلام اگر یوں کہاجاے کہ کسی عالم دین یاحافظ قرآن یاکوی بھی دین سے وابستہ انسان اگر ملت اسلامیہ کی انفرادی واجتماعی زندگی میں سدھار لانے کے لےء موجودہ سیاست میں اپنے آپ کو پیش کرکے آگے بڑھنا چاہتاہے تو میں سمجھتاہوں کہ اس میں کوی قباحت وبرای نہیں ہے ۔۔۔ہاں میں مانتاہوں کہ دورحاضر کی سیاست محض دہوکہ دہی فریب جھوٹ اور وعدہ خلافی جیسی برائیوں کاپلنداہے مگر جس کو اللہ تعالی نے ان تمام احکام کاپاس ولحاظ کرنے والابنایاحق وحلال لا علم دیا دین سے وابستگی کے ساتھ وہ سیاسی مصلحتوں سے واقف کارہوں گا تو یقیناوہ ایک نئ شاہراہ تلاش کرکے دردمند دل کے ساتھ ان برائیوں سے اپنے آپ کو بچاتے ہقے قوم کی سرداری کاحق اداکرسکتاہے ۔میرااپنانظریہ ہیکہ اس قسم کاجذبہ رکھنے والے علماء وحفاظ کو میدان سیاست میں قدم رکھنا چاہیے اور حتی المقدور آگے بڑھ کر قوم وملت اوراپنی بساط کے مطابق ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کرداراداکرناچاہیے اورمسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کی حوصلہ افزای کریں ان کا ساتھ دیں اوران کی خدمت وقیادت کے دائرہ کارکو وسیع سے وسیع تربنانے کے کےء راہیں ہموارکریں

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *