[]
مظفرنگر میں مسلم بچے کی اسکول میں پٹائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ مہاتما گاندھی کے پڑپوتے نے ایک عرضی دائر کر کے خاتون ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور کارروائی انجام دینے کا مطالبہ کیا ہے
نئی دہلی: مظفر نگر کے ایک اسکول میں مسلم بچے کی پٹائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا کی بنچ بدھ 6 ستمبر 2023 یعنی آج اس سماعت کرے گی۔ مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ خاتون ٹیچر کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔
حال ہی میں اتر پردیش (یوپی) کے مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول، منصورپور میں ایک بچے کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہنگامہ ہو گیا تھا۔ بچے کے والد نے الزام لگایا کہ چونکہ وہ ایک خاص برادری سے تعلق رکھتا تھا، اس لیے ٹیچر نے بچے کو اس کے ہی ساتھی بچوں سے پٹوایا۔ دریں اثنا، ٹیچر ترپتا تیاگی نے اپنے دفاع میں کہا ’’بچے کے والدین نے بچے کو سختی کرنے کو کہا تھا کیونکہ وہ اپنا ہوم ورک نہیں کر رہا تھا۔ چونکہ وہ معذور ہے اس لیے اس نے بچوں سے اس کی پٹائی کرائی۔‘‘
ضلعی محکمہ تعلیم نے اس اسکول کو بند کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ مظفر نگر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق اس اسکول کی کا رجسٹریشن 2019 میں تین سال کے لیے ہوا تھا، جو 2022 میں ختم ہو چکا ہے، لیے اسے بند کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ جو بچے یہاں پڑھتے تھے انہیں دوسرے اسکولوں میں داخل کرا دیا گیا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جب ملک بھر میں ہنگامہ ہوا تو پولیس نے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کھوبا پور گاؤں کے استاد نے ایک طالب علم کے خلاف ہوم ورک نہ کرنے پر کلاس کے دیگر طلباء کو مارنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ایف آئی آر بچے کے والد کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔
اس معاملے میں متاثرہ بچے نے کہا تھا ’’مجھے پہاڑا یاد نہیں تھا، اس لیے میرے ہم جماعت نے مجھے تھپڑ مارا۔ ٹیچر نے انہیں ایسا کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے ایک گھنٹے تک مارا۔‘‘ بچے کے کزن نے بتایا کہ وہ کسی کام سے اسکول گیا تھا، وہاں دیکھا کہ ٹیچر دوسرے بچوں سے بھائی کو تھپڑ مارنے کو کہہ رہی ہے۔
;