4 مارچ کو ہوئی سماعت کے دوران یوپی حکومت کے وکیل ہری شنکر جین نے عدالت سے مسجد کو متنازعہ ڈھانچہ کی شکل میں لکھنے کی گزارش کی، جس کے بعد جسٹس روہت رنجن نے اسٹینو سے متنازعہ ڈھانچہ لکھنے کو کہا۔


سنبھل جامع مسجد / فائل تصویر / آئی اے این ایس
سنبھل مسجد سے متعلق تنازعہ میں آج الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کی۔ اس دوران اس کے ایک حکم میں کچھ ایسا لکھا گیا ہے جس نے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی ہے۔ دراصل الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل واقع شاہی جامع مسجد سے متعلق سفیدی اور صفائی کے مطالبہ والی عرضی پر آج سماعت کی۔ اس دوران ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ’سنبھل مسجد‘ کی جگہ ’متنازعہ ڈھانچہ‘ لکھا۔ اب مسجد کمیٹی کی عرضی پر آئندہ 10 مارچ کو سماعت ہوگی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ہو رہی سماعت کے دوران یوپی حکومت کی طرف سے پیش وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریاست کی طرف سے نظامِ قانون کی حالت بنائے رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ساھ ہی ایڈووکیٹ ہری شنکر جین نے عدالت سے اس مسجد کو ’متنازعہ ڈھانچہ‘ کی شکل میں لکھنے کی گزارش کی۔ اس کے بعد جسٹس روہت رنجن اگروال نے اسٹینو سے ’متنازعہ ڈھانچہ‘ لفظ لکھنے کو کہا۔
سماعت کے دوران اے ایس آئی کی رپورٹ پر مسجد کمیٹی نےاپنا اعتراض درج کرایا۔ اے ایس آئی نے مسجد کمیٹی کے اعتراض پر جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا، جس کے بعد عدالت نے اے ایس آئی کو جواب داخل کرنے کے لیے وقت دیا۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ مسجد کی صاف صفائی شروع ہو گئی ہے، لیکن نماز کے لیے سفیدی کی بھی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ سے اے ایس آئی کی رپورٹ خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اے ایس آئی گارجین ہے، مالک نہیں۔
دراصل اے ایس آئی کے وکیل نے کہا ہے کہ ہم نے سفیدی کی ضرورت مسجد میں نہیں دیکھی۔ گزشتہ سماعت میں اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سفیدی کی ضرورت نہیں ہے، صفائی کرائی جا سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی کو اے ایس آئی کی رپورٹ پر اعتراض داخل کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے قبل سنبھل کی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی نے عرضی داخل کر ماہِ رمضان کے پیش نظر سنبھل کی جامع مسجد کی سفید اور صفائی کی اجازت مانگی تھی۔