[]
حیدرآباد: تلنگانہ کے کئی حصوں میں منگل کے روز طوفانی بارش ہوئی جس کے نتیجہ میں 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ عام زندگی درہم برہم ہوگئی۔ بارش سے متعلق علیحدہ علیحدہ واقعات میں 6 اموات کی اطلاع ملی ہے۔ ضلع جئے شنکر بھوپال پلی میں 2 خواتین سمیت 3 افراد بجلی گرنے سے ہلاک ہوگئے۔
ضلع سنگا ریڈی اور ونپرتی میں دیگر 3 غرقاب ہوگئے۔ ضلع جئے شنکر بھوپال پلی کے چتیال منڈل کے کائلا پور میں بجلی گرنے سے دو زرعی مزدور ہلاک ہوگئے، جو زرعی کھیتوں میں کام کررہے تھے۔ ان کی شناخت 30 سالہ سریتا اور 32 سالہ ممتا کی حیثیت سے کی گئی ہے۔
اسی ضلع کے کٹا رام منڈل کے دامر کنٹہ میں ایک کسان راجیشور راؤ (46 سالہ) کھیت میں کام کے دوران بجلی گرنے سے ہلاک ہوگیا۔ ضلع سنگا ریڈی میں ایک شخص پانی میں بہہ گیا۔ یہ واقعہ گماڈی ڈالہ میں اس وقت پیش آیا جب وہ ایک چشمہ کو عبور کررہا تھا۔ بچاؤ کارکنوں نے 42 سالہ سدھاکر کی لاش برآمد کرلی ہے۔
علیحدہ اطلاع کے بموجب حیدرآباد اور اس کے مضافاتی علاقوں میں منگل کے روز علی الصبح موسلا دھار بارش ہوئی، جس کے نتیجہ میں کئی کالونیاں زیر آب آگئیں۔ عام زندگی درہم برہم ہوگئی اور گاڑیوں کی آمد و رفت میں خلل پڑا۔ شہر کے نشیبی علاقے اور جھیلوں و نالوں کے اطراف کے علاقے زیر آب آگئے۔ سڑکیں جھیل میں تبدیل ہوگئیں۔
دریا اور تالاب ابل پڑے۔ نالوں کا پانی کالونیوں میں داخل ہوگیا۔ بعض علاقوں میں سیلابی پانی مکانات میں بھی داخل ہوگیا اور گھریلو اشیاء کو نقصان پہنچا۔ عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ موسلا دھار بارش کے بعد اور دن کے دوسرے حصہ میں مزید برسات کی پیش قیاسی کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے حکام نے تعلیمی اداروں کے لیے تعطیل کا اعلان کردیا۔
شدید بارش کے نتیجہ میں کئی علاقوں میں سڑکیں زیرآب آگئیں۔ مصروف ترین علاقوں میں گاڑیوں کی آمد و رفت میں بری طرح خلل پڑا۔ دفاتر اور کام کے مقامات پر جانے والے لوگ ٹریفک جام میں پھنس گئے۔
شیخ پیٹ کے قریب سڑکیں زیر آب آجانے سے فلائی اوور پر اور آئی ٹی کے مرکزی علاقوں ہائی ٹیک سٹی اور گچی باؤلی جانے والی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگئی۔
کوکٹ پلی۔ موسیٰ پیٹ اور ایرا گڈہ۔ موسیٰ پیٹ سڑکوں پر بھی ایسے ہی مناظر دیکھے گئے۔ سائبر آباد پولیس نے آئی ٹی ملازمین سے کہا کہ وہ گھر سے کام کرنے کے امکانات تلاش کریں۔ اس نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ موسلا دھار بارش کی پیش قیاسی کے مد ِ نظر تمام تر احتیاطی اقدامات پر عمل کریں۔
کوکٹ پلی نالا سے نکلنے والا پانی موسیٰ پیٹ میٹرو اسٹیشن کے نیچے بھاری مقدار میں جمع ہوگیا۔ شہر میں ٹریفک کے ایک مصروف ترین راستہ پنجہ گٹہ۔ کوکٹ پلی سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی۔ امیر پیٹ اور بیگم پیٹ سڑکوں پر بھی ٹریفک جام ہوگئی۔
میسما گڈہ علاقہ سے مختلف انجینئرنگ کالجس کے ہاسٹلس میں پھنسے ہوئے طلباء کو نکالنے حکام نے جے سی بی مشینوں کی مدد لی۔ ملا ریڈی، سینٹ پیٹرس اور نرسمہا ریڈی کالجس کے ہاسٹلوں کی عمارتیں سیلابی پانی میں زیر آب آ گئیں۔
چنتل، اُپل، بیگم پیٹ، ٹولی چوکی، کوکٹ پلی، بوئن پلی اور گنڈلا پوچم پلی جیسے علاقوں کی کالونیاں بھی زیر آب آگئیں۔ چنتل کے سرینواس نگر میں فاکس ساگر کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا۔
عوام نے شکایت کی کہ رات 3 بجے پانی ان کے گھروں میں داخل ہوگیا، جس کے نتیجہ میں گھریلو اشیاء کو نقصان پہنچا۔ انھوں نے میونسپل حکام اور مقامی عوامی نمائندوں پر لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کیا۔ ایک خاتون نے کہا کہ پانی جمع ہونے کے مستقل مسئلہ کی یکسوئی کیے بغیر سیاسی قائدین کو آنے والے انتخابات میں ووٹ مانگنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) نے چوکسی برتنے کا الرٹ جاری کیا ہے۔ اسی دوران ریاستی وزیر ٹی سرینواس یادو نے جے ایچ ایم سی حکام کو ہدایت دی کہ وہ سخت چوکسی برتیں تاکہ عوام کو زحمت سے بچایا جاسکے۔
ہنگامی صورتِ حال پر عوام جی ایچ ایم سی کے کنٹرول روم سے 21111111 اور 23225397 پر ربط پیدا کرسکتے ہیں۔ وزیر ٹی سرینواس یادو نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ حسین ساگر، عثمان ساگر اور حمایت ساگر میں سطح آب پر نظر رکھیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق شہر میں آج صبح سے تادمِ تحریر 10 تا 14 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ میاں پور میں سب سے زیادہ یعنی 14سنٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ کوکٹ پلی میں 12.73، راجندر نگر میں 11.98، شیخ پیٹ میں 11.9 اور خیریت آباد میں 11.68 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔