مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی فضائیہ کے سربراہ، بعض کمانڈر اور اہلکاروں نے حضرت امام خمینی (رہ) کے ساتھ تاریخی بیعت کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
حسینیہ ام خمینی (رح) تہران میں ہونے والی ملاقات کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات نہ عقلی ہے، نہ ہی عزت مندانہ اور نہ ہی اس میں کوئی حکمت ہے۔
ملاقات کے آغاز میں ایران کی فضائیہ کے کمانڈر واحدی نے رہبر کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 100 فیصد خودکفالت حاصل کرلی ہے۔ مسلح افواج ملکی دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات سے ملک کے مسائل کو حل نہیں ہوں گے۔ اس کی وجہ ماضی کا تجربہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں یہ بات اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ امریکہ سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اگر ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے تو فلاں مسئلہ حل ہوجائے گا۔ نہیں! امریکہ سے بات چیت سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 90 کی دہائی میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کیے تھے۔ تقریبا دو سال تک ایک معاہدہ طے پایا، لیکن امریکہ نے اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ اس شخص نے جو ابھی اقتدار میں ہے، وہ معاہدہ پھاڑ دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسے پھاڑ دے گا، اور واقعی ایسا کیا۔ امریکہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اقوام متحدہ کے حوالے سے جو کچھ طے پایا تھا، اس پر عمل بھی نہیں کیا۔ معاہدہ اس لیے تھا کہ امریکی پابندیاں ہٹائی جائیں، لیکن وہ پابندیاں ہٹائی نہیں گئیں۔ یہ تجربہ ہے! ہم نے نیک نیتی سے بات چیت کی؛ رعایتیں دیں لیکن جو مقصد ہم چاہتے تھے، وہ حاصل نہیں کرپائے۔ اسی معاہدے کو بھی فریق دوم نے توڑ دیا۔
ایسی حکومت سے مذاکرات کرنا عقلمندی ہے اور نہ ہی ہوشیاری اور نہ ہی شرافت کی بات ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ ملک کو اندرونی سطح پر کچھ مشکلات کا سامنا ہے، جن سے انکار ممکن نہیں۔ حکومت معاشی مشکلات کے حل کے لیے کوشاں ہے۔ امید ہے کہ حکومت اپنی کوششوں میں کامیاب ہوگی اور عوام کے معاشی مسائل کم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی مشکلات کی لپیٹ میں تقریبا تمام طبقات ہیں، تاہم ان مسائل کا حل بھی اندرونی عوامل میں پوشیدہ ہے۔ داخلی حل کا مطلب ذمہ دار اور مخلص حکام کی جدوجہد اور عوام کا باہمی اتحاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال 22 بہمن کی ریلی قومی اتحاد کی علامت بنتی ہے۔ بابصیرت عوام اور خستگی ناپذیر حکام مشکلات پر قابو پائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام اپنی ذمہ داریا آدا کرنے میں مصروف ہیں اور مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ موجودہ حکومت عوامی معاشی مسائل کو کم کرنے میں کامیاب ہوگی۔
رہبر انقلاب نے کہا اگر امریکہ ہمارے لیے خطرہ ایجاد کرے تو ہم بھی ان کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈالیں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر نے آج صبح فضائیہ اور فضائی دفاعی فورس کے اعلی افسران سے ملاقات میں واضح الفاظ میں کہا کہ ایران کسی بھی امریکی دھمکی کا بھرپور جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام محض کاغذ پر دنیا کا نقشہ تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن یہ سب خیالی منصوبے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ ایران کے حوالے سے بھی تبصرے اور دھمکیاں دیتے ہیں۔ اگر وہ ہمیں خطرات ایجاد کریں تو ہم بھی ان کو خطرے میں ڈال دیں گے اور اگر وہ اپنی دھمکی پر عمل کریں تو ہم بھی اپنے ردعمل کو عملی شکل دیں گے۔
رہبر معظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر امریکہ ایرانی عوام کی سلامتی کو خطرے میں ڈالے تو ایران بھی بلا تردد ان کو نشانہ بنائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ موقف قرآن اور اسلامی تعلیمات سے ماخوذ ہے اور ایران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے کھڑا ہو۔
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ایران کو اس راہ میں کامیاب کرے۔