اتر پردیش: بریلی واقع مانجھا بنانے والی فیکٹری میں زوردار دھماکہ، فیکٹری مالک سمیت 3 افراد کی موت، ایک شدید زخمی

دھماکہ اتنا تیز تھا کہ آس پاس کے علاقے میں ہنگامہ برپا ہو گیا، دھماکہ کی خبر ملتے ہی پہنچی پولیس نے فوراً ہی زخمی کو اسپتال بھجوانا اور لاشوں کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔

<div class="paragraphs"><p>مہلوک کا اہل خانہ آہ و بقا کرتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>مہلوک کا اہل خانہ آہ و بقا کرتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div>

مہلوک کا اہل خانہ آہ و بقا کرتے ہوئے، ویڈیو گریب

user

اتر پردیش کے بریلی ضلع میں ایک فیکٹری دھماکہ نے 3 لوگوں کی جان لے لی۔ واقعہ قلعہ تھانہ حلقہ کے باقر گنج علاقہ کا ہے جہاں پتنگ کا مانجھا بنانے والی فیکٹری میں زوردار دھماکہ ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مانجھا بنانے کے لیے گندھک اور پوٹاش ملاتے وقت یہ حادثہ ہوا جس میں فیکٹری مالک اور 2 مزدوروں کی موت ہو گئی۔ ایک دیگر مزدور کے سنگین طور پر زخمی ہونے کی اطلاع بھی موصول ہو رہی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس قدر تیز تھا کہ علاقے میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ جب اس حادثہ کی خبر پولیس کو ملی تو وہ فوراً جائے وقوع پر پہنچی اور زخمی مزدور کو اسپتال بھجوایا۔ لاشوں کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھی بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے اس پورے معاملے کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکہ میں فیکٹری مالک عتیق رضا اور مزدور سرتاج کی موقع پر ہی موت ہو گئی، جبکہ ایک دیگر کی ہلاکت علاج کے دوران ہوئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب دھماکہ کی آواز ہوئی تو سبھی گھبرا گئے اور آواز کی طرف بھاگے۔ انھوں نے جب جائے حادثہ پر پہنچ کر نظارہ دیکھا تو انتہائی خوفناک تھا۔ حادثہ کے بعد مہلوکین کے اہل خانہ آہ و بقا کرتے ہوئے نظر آئے۔ خواتین کا رو رو کر برا حال ہو رہا تھا۔

جائے حادثہ پر پہنچی پولیس نے آس پاس کے لوگوں سے پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے اور وہاں سے کچھ نمونے بھی جانچ کے مقصد سے لیے ہیں۔ سی او سیکنڈ سندیپ کمار نے اس حادثہ کے بارے میں بتایا کہ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ فیکٹری میں کیمیکل ملاتے وقت دھماکہ ہوا۔ پولیس اب یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ فیکٹر قانونی طریقے سے چل رہی تھی یا غیر قانونی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی فیکٹریاں بستی کے درمیان چل رہی ہیں، جو انتہائی خطرناک ہیں۔ اگر انتظامیہ پہلے ہی اس پر توجہ دیتی تو شاید یہ حادثہ ٹل سکتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *