[]
بنگلورو: کنڑا گروپس اور جہدکاروں نے دینی مدارس میں کنڑ زبان لازمی قراردینے کے کانگریس حکومت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ ریاستی تنظیمی سکریٹری کرناٹک رکھشناویدیکے اور سافٹ ویر پروفیشنل ارون جاؤگل نے آئی اے این ایس سے بات چیت میں کہا کہ اس سے اقلیتی فرقہ کے بچوں کو مین اسٹریم (قومی دھارا) میں لانے میں مدد ملے گی۔
یہ بچے کنڑ زبان بولتے ہیں لیکن وہ اب لکھنا اور پڑھنا سیکھ جائیں گے جو اُن کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ مختلف کنڑا گروپس نے اس پہل کے لئے ریاستی وزیر بی زیڈ ضمیر احمد خان کو مبارکباد دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف منسٹر سدارامیا نے جنہیں کنڑا زبان بے حد پسند ہے‘ اپنے تمام کابینی ساتھیوں کو ہدایت دی تھی کہ ہر سطح پر کنڑا زبان کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
ریاستی وزیر اوقاف و امکنہ بی زیڈ ضمیر احمد خان نے محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو ہدایت دی تھی کہ اس سلسلہ میں فوری اقدامات کئے جائیں۔ وقف بورڈ کے تحت 1265 رجسٹرڈ مدارس ہیں۔
محکمہ 100 مدرسوں کے 5 ہزار بچوں کو کنڑا زبان پڑھانے کی تیاری کررہا ہے۔ ترقی پسند مفکرین اور اقلیتی فرقہ کے رہنماؤں نے بھی کانگریس حکومت کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔