انقلاب اسلامی کے بعد طب کے شعبے میں ایران کی حیرت انگیز پیشرفت

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امام خمینی کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب نے دیگر شعبوں کی طرح طب اور صحت کے شعبے میں ایران کو خطے کے دیگر ممالک سے پیشرفتہ بنایا ہے۔ اسلامی انقلاب کے بعد اقتصادی پابندیوں اور دیگر چیلنجوں کے باوجود ایران نے صحت کے شعبے حیرت انگیز ترقی کرتے ہوئے خطے میں طبی مرکز کی حیثیت اختیار کیا ہے۔

مہر نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے شعبہ صحت کے سربراہ جنرل حسن عراقی زادہ نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی نے مختلف شعبوں میں عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں جو امام خمینی کی قیادت، شہداء کے خون اور مجاہدین اور ایثار گران کی قربانیوں کی مرہون منت ہیں۔ انقلاب کے آغاز سے ہی مختلف بحرانوں اور پابندیوں کے باوجود ایران نے صحت اور طبی سہولیات کے میدان میں نمایاں ترقی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کے دوران ایران نے صحت عامہ کے شعبے میں نہ صرف عام شہریوں کو طبی خدمات فراہم کیں بلکہ 5 لاکھ سے زائد زخمیوں اور معذور ہونے والے افراد کے علاج کی بھی ذمہ داری نبھائی۔ جنگ کے دوران بڑی تعداد میں ڈاکٹر اور نرسیں محاذ جنگ پر بھیجی گئیں جہاں فرنٹ لائن کے قریب فیلڈ ہسپتال اور ہنگامی طبی مراکز قائم کیے گئے۔ جنگ کے بعد بھی زخمی ہونے والے سابق فوجیوں کے علاج و معالجے کا سلسلہ جاری رہا، جس نے ایران کے طبی نظام پر اضافی بوجھ ڈالا ہے۔

ایران خطے میں طبی سہولیات کا مرکز

جنرل عراقی زادہ نے طبی میدان میں ایران کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب سے پہلے پیچیدہ جراحی جیسے دل، دماغ اور اعصابی امراض کے علاج کے لیے مریضوں کو بیرون ملک جانا پڑتا تھا لیکن آج نہ صرف اس کی ضرورت ختم ہو چکی ہے بلکہ ایران خطے میں طبی سیاحت کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ تہران، مشہد، شیراز، اصفہان اور تبریز جیسے بڑے شہروں کے اسپتالوں میں خصوصی شعبے قائم کیے گئے ہیں جہاں ہمسایہ ممالک سے آنے والے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

طبی خودکفالت

انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب سے پہلے ایران کو ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا تھا اور بہت سے عام اور ماہر ڈاکٹر بھارت اور پاکستان جیسے ممالک سے آ کر خدمات انجام دیتے تھے۔ لیکن آج ایران نہ صرف طبی ماہرین کے لحاظ سے خودکفیل ہو چکا ہے بلکہ ایرانی ڈاکٹرز کو دیگر ممالک میں بھیجا جارہا ہے اور وہ دنیا کے معروف طبی مراکز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

نوزائیدہ بچوں اور زچگی کی شرح اموات میں نمایاں کمی

جنرل عراقی زادہ نے مستند اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2022 میں ملک کی اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز کے بیان کے مطابق ایران میں صحت اور علاج کی صورتحال نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے۔ حاملہ ماؤں کی شرح اموات (انقلاب اسلامی سے پہلے) 1977 میں فی 100،000 افراد میں 254 سے کم ہو کر 2022 میں 25.01 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات 154 فی ہزار سے کم ہوکر 9.34 فی ہزار اور ایک سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات 195 فی ہزار سے کم ہو کر 12.58 فی ہزار رہ گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بچوں کی ویکسینیشن کی شرح 100 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کی بدولت چیچک اور پولیو جیسی بیماریوں کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے، جبکہ ٹی بی اور کالی کھانسی جیسی بیماریوں پر کنٹرول کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قومی صحت انشورنس قانون منظور کیا جا چکا ہے جس کے تحت بڑی تعداد میں شہری، بشمول وہ افراد جو سوشل سیکیورٹی یا مسلح افواج کے انشورنس سے محروم تھے، طبی بیمہ کے دائرے میں آگئے ہیں۔

میڈیکل سائنس اور ریسرچ میں زبردست ترقی

عراقی زادہ نے کہا کہ ملک میں میڈیکل کالجز کی تعداد انقلاب سے پہلے صرف 9 تھی، جو اب بڑھ کر 64 ہو چکی ہے۔ اسی طرح طبی علوم کے طلباء کی تعداد 25,848 سے بڑھ کر 234,325 ہو گئی ہے جو تقریبا 10 گنا اضافہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران طبی تحقیق کے شعبے میں خطے کے سرفہرست ممالک میں شامل ہے اور کئی طبی تخصصات میں عالمی سطح پر بھی اعلی مقام رکھتا ہے۔

اعضا کی پیوندکاری اور علاج میں نمایاں کامیابیاں

جنرل عراقی زادہ نے مزید کہا کہ ایران گردے، جگر، پھیپھڑوں، بون میرو اور قرنیہ کی پیوندکاری کے شعبے میں نہ صرف خودکفیل ہو چکا ہے بلکہ خطے کے معتبر طبی مراکز میں شامل ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ایران کا نظام صحت زلزلے اور سیلاب جیسے بحرانوں کے دوران مؤثر اور تیز رفتار سہولیات فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چنانچہ گذشتہ دنوں ترکی میں آنے والے زلزلے کے دوران ایرانی امدادی ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچیں اور فیلڈ اسپتال قائم کیے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کامیابیوں کے پیچھے ایرانی ماہرین اور طبی عملے کی انتھک محنت ہے۔ یہ پیشرفت نوجوان نسل کے سامنے پیش کی جانی چاہیے تاکہ وہ ملک کے طبی میدان میں ہونے والی ترقی اور پیشرفت سے مکمل طور پر آگاہ ہو سکیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *