عثمانیہ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے داخلہ امتحانات صرف تلگو اور انگریزی زبان میں ۔ تلنگانہ اقلیتی کمیشن کے رکن جناب محمد اطہر اللہ

عادل آباد سے نمائندہ خصوصی کی رپورٹ

عادل آباد۔2/فروری(اردو لیکس)تلنگانہ اقلیتی کمیشن ایک قانونی ادارہ ہے جو 1998 کے ایکٹ 31 کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ کمیشن کے رکن جناب محمد اطہر اللہ نے 27 جنوری 2025 کو منعقد ہونے والے کمیشن کے پانچویں ماہانہ اجلاس میں مختلف اہم مسائل اٹھائے جن میں اردو میڈیم کے طلباء کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور عثمانیہ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی داخلہ امتحان کی زبان کا مسئلہ شامل ہے۔

 

جناب محمد اطہر اللہ نے اجلاس میں یہ بات اٹھائی کہ عثمانیہ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے داخلہ امتحانات صرف تلگو اور انگریزی زبان میں لیے جاتے ہیں، جس سے اردو میڈیم کے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو نظر انداز کرنا اردو میڈیم کے امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہے اور اس کے نتیجے میں کئی طلباء کو پی ایچ ڈی کے امتحانات میں حصہ لینے کا موقع نہیں مل پاتا۔اسی اجلاس میں جناب محمد اطہر اللہ نے اردو میڈیم اسکولز میں اساتذہ کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

 

انہوں نے بتایا کہ پچھلے تین ڈی ایس سی امتحانات (2012، 2017، اور 2024) کے باوجود اردو میڈیم اسکولز میں 50 فیصد سے زائد عہدے خالی ہیں، جس کی وجہ سے 666 عہدوں کے خالی رہنے کا امکان ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے جناب محمد اطہر اللہ نے مطالبہ کیا کہ ان عہدوں کو اوپن کیٹیگری میں تبدیل کیا جائے تاکہ اردو میڈیم اسکولز میں اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔اس سلسلے میں جناب محمد اطہر اللہ نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن اور عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے نام حکمنامہ جاری کیا اور ان سے درخواست کی کہ اردو میڈیم کے طلباء کے مسائل پر فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔

 

انہوں نے دونوں اداروں کو ایک ہفتہ کے اندر جواب دینے کی ہدایت بھی دی۔محمد اطہر اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ اقلیتی کمیشن اقلیتی برادری کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیشہ فعال رہتا ہے اور اردو میڈیم کے طلباء کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔کمیشن کے رکن نے مزید کہا کہ اردو میڈیم کے طلباء کو پی ایچ ڈی داخلہ امتحان میں مساوی مواقع فراہم کرنے اور اردو میڈیم اسکولز میں اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *