دہلی اسمبلی انتخاب کی مہم کے آخری مرحلے میں کانگریس اپنی پارٹی کے سرکردہ لیڈران کو میدان میں اتارے گی۔ راہل گاندھی، ملکاراجن کھڑگے اور پرینکا گاندھی جیسے لیڈران انتخابی مورچہ سنبھالیں گے۔
دہلی اسمبلی انتخاب کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں نے پورا زور لگا دیا ہے۔ ایک طرف جہاں عام آدمی پارٹی اس کوشش میں لگی ہے کہ وہ ایک بار پھر دہلی پر قابض ہوں۔ وہیں دوسری جانب کانگریس پارٹی بھی اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ دہلی پر پھر سے کانگریس کی حکومت کیسے واپس لائی جائے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق کانگریس نے ایک درجن ایسی سیٹوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے جن پر کانگریس کی پوزیشن دیگر سیٹوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے۔ ان سیٹوں پر بھلے ہی گزشتہ اسمبلی انتخاب میں عام آدمی پارٹی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو لیکن اس بار اس کے لیے راہ آسان نہیں ہے۔
واضح ہو کہ کانگریس پارٹی نے جن 12 سیٹوں کو منتخب کیا ہے ان میں زیادہ تر ایسی سیٹیں ہیں جہا دلت اور اقلیتی طبقہ کے لوگوں کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ پارٹی کو امید ہے کہ ان علاقوں میں کانگریس ماضی کی طرح بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ کانگریس دہلی کے ان اہم سیٹوں پر اپنی انتخابی مہم میں تیزی اور نئی حکمت عملی کو بروئے کار لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاکہ ان سیٹوں پر جیت کی امید کو یقین میں تبدیل کیا جا سکے۔ دلت-اقلیتی طبقہ کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے کانگریس پارٹی نے مخصوص اور منفرد طرز کا انتخابی پمفلٹ تیار کیا ہے جسے ان علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ان علاقوں میں لوگوں کو درپیش مسائل کو بھی دھیان میں رکھتے ہوئے خصوصی انتخابی مہم چلانے کی کوشش کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے اسمبلی انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں کانگریس اپنی پارٹی کے سرکردہ لیڈران کو میدان میں اتارے گی۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، کانگریس کے صدر ملکاراجن کھڑگے اور وائناڈ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی جیسے لیڈران انتخابی مورچہ سنبھالیں گے۔ دلت-اقلیتی اسمبلی حلقوں میں ان اہم سرکردہ لیڈران کے انتخابی روڈ شو اور عوامی انتخابی جلسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ کانگریس کے ان اہم لیڈران کے انتخابی مہم کے ذریعہ پارٹی کی کوشش ہوگی کہ کھوئے ہوئے اپنے ووٹ بینک کو دوبارہ حاصل کر لیا جائے۔ واضح ہو کہ ان اسمبلی حلقوں میں کانگریس کی حکمت عملی کامیاب ہو جاتی ہے تو پارٹی ان مخصوص حلقوں میں آسانی سے کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔