کانگریس حکومت میں پسماندہ طبقات کے ساتھ صریح ناانصافی
*بی سیزکو 42فیصد تحفظات کب فراہم کئے جائیں گے۔وعدہ کی عدم تکمیل پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔کاماریڈی اعلامیہ پر فی الفور عمل آوری کا پرزور مطالبہ ۔رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کے کویتا کا چیف منسٹر ریونت ریڈی کو کھلا مکتوب
حیدرآباد۔:رکن قانون ساز کونسل بی آرایس وسابق رکن پارلیمان نظام آباد کلواکنٹلہ کویتا نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے استفسار کیاکہ بلدی انتخابات میں بی سی تحفظات کو بڑھاکر 42فیصدآخر کب کیا جائے گا
۔بی سیز کو42فیصد تحفظات کےلئے کب تک انتظار کرنا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ ماقبل انتخابات کانگریس پارٹی نے کاماریڈی بی سی اعلامےہ کے ذریعہ اس بات کا وعدہ کیاتھاکہ اقتدار پر فائز ہونے کے اندرون 6ماہ ذات پات پر مبنی مردم شماری مکمل کی جائے گی اور پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کیا جائے گا۔ تاہم ےہ بات باعث افسوس ہے کہ کانگریس پارٹی نے اقتدار کے حصول کے بعد ایک سال گزر جانے کے باوجود بھی اس وعدہ پر عمل نہیں کیاہے۔
اس سلسلہ میں کے کویتا نے آج چیف منسٹر ریونت ریڈی کو ایک کھلا مکتوب تحریر کیا۔کویتا نے کہاکہ سال 2023میں اسمبلی انتخابات کے موقع پر کانگریس پارٹی نے کاماریڈی بی سی اعلامےہ کے ذریعہ پسماندہ طبقات کی ترقی اور فلاح وبہبود کےلئے ہرسال بجٹ میں 20ہزار کروڑروپئے مختص کرنے کا وعدہ کیاتھا۔پانچ برسوں میں ایک لاکھ کروڑ روپئے بجٹ کے اختصاص کا اظہار کیاگیا۔تاہم سال2024-25کے بجٹ میں بی سیز کےلئے معمولی رقم مختص کی گئی۔انہوںنے بی سیز کے ساتھ ناانصافی پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کو شدید ہدف تنقید بنایا۔انہوںنے کہاکہ وعدوں کی عدم تکمیل کے باعث پسماندہ طبقات کو کانگریس حکومت پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ریاست تلنگانہ میں پسماندہ طبقات حکومت کے روےہ کے باعث مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت پسماندہ طبقات کے ساتھ صریح ناانصافی کررہی ہے۔کویتا نے کہاکہ کاماریڈی اعلامےہ میں بلدی انتخابات میں بی سیز کو42فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کیاگیا۔کاماریڈی بی سی اعلامےہ میں واضح طور پر کہاگیاکہ ذات پات پر مبنی مردم شماری اور بی سی کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر اقتدار پر فائز ہونے کے اندرون 6ماہ بی سی تحفظات میں اضافہ کیا جائے گالیکن ایک سال بھی گزرچکا ہے ابھی تک تحفظات میں اضافہ نہیں کیاگیاہے
۔ایسا محسوس ہوتاہے کہ کانگریس حکومت غیر سائنٹفک مردم شماری اور بی سی کمیشن کے نام پر وقت کو ضائع کررہی ہے۔سابق چیف منسٹر وبی آرایس سربراہ کے چندرشیکھر راﺅ کی دختر کے کویتا نے کہاکہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کی تفصیلات کو فی الفور پیش کیا جائے۔انہوںنے اس سلسلہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں وضاحت کا بھی مطالبہ کیا۔کویتا نے کہاکہ بی سی کمیشن کی رپورٹ کے متعلق بھی تفصیلات کو عام کیاجائے۔رکن قانون سازکونسل بی آرایس نے کانگریس پارٹی سے استفسار کیاکہ آخر پسماندہ طبقات کے تئیں اتنی سردمہری کا مظاہرہ کیوں کیاجارہاہے؟چھ ماہ میں عمل آوری کا وعدہ کرتے ہوئے 12ماہ گزرجانے کے باوجود آخر کیوں اس معاملہ میں اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں؟کے کویتا نے کہاکہ وعدوں کی تکمیل کےلئے آخر کتنا وقت لگے گا؟انہوںنے کانگریس حکومت پر سوالات کی بارش کی اور واضح کیاکہ ریاست میں گرام پنچایتوں کی میعاد ختم ہوکر تقریباًایک سال گزر چکاہے۔ منڈل اور ضلع پریشدوں کی میعاد بھی ختم ہوچکی ہے۔
دیہی سطح پر نظم ونسق عوامی انتظامےہ کے بجائے خصوصی عہدیداروں کے ذریعہ چلایاجارہاہے۔کویتا نے کانگریس کی بے حسی پر سوال کیااور اس بات کا شبہ ظاہر کیاکہ ایسا محسوس ہوتاہے کہ ریاستی حکومت کا تحفظات میں اضافہ اور انتخابات کے انعقاد کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔آخر میں کویتا نے حکومت سے پرزورمطالبہ کیاکہ بی سی تحفظات کو بڑھاکر فی الفور 42فیصد کیا جائے جیسا کہ وعدہ کیاگیاتھا۔انہوںنے انتباہ دیاکہ اگر مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعہ وعدہ کے مطابق تحفظات کی فراہمی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے تو تلنگانہ کے عوام اس بات کو ہرگز برداشت نہیں کریںگے۔
انہوںنے کہاکہ بی آرایس پارٹی بی سیز کی جانب سے آواز بلند کررہی ہے۔بی آرایس پارٹی وعدوں کی تکمیل کےلئے کانگریس حکومت کو مجبور کرے گی۔کویتا نے چیف منسٹر سے اپیل کی کہ وہ بلدی اداروں میں پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کی فراہمی کےلئے فی الفور اقدامات روبہ عمل لائیں۔