حیدرآباد: طرح طرح نے اسلام دعوت و تبلیغ کی محنت کو اپنا شعار بنائیں اللہ رب العزت کے احکامات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کو اپنی زندگی میں لانے کے لیے محنتیں کریں ان خیالات کا اظہار آج نمازفجر محمد باباسیف اللہ دہلی نظام الدین مرکز نے فرمایا جس میں قران و حدیث کی تعلیم کی اہمیت کو واضح کیا اور پیغمبروں اور صحابہ کے واقعات کو بیان فرمایا صبح دس بجے سے تعلیم حدیث اور قرآن مجید کے حلقوں کی ترتیب ہوئی۔
اس کے زمدار مفتی محمداسلم سلطان صاحب قاسمی میدک تھے روانگی کے آداب صبح 11 بجےسے بھائی محمدسالک صاحب نظام الدین مرکز دہلی نے بیان فرمائے اور اللہ تعالی کے راستے میں نکلنے کی فضیلت کو قران و حدیث سے ثابت کیا اپ نے بتایا کہ دین کو زندگی میں لانے کے لیے مجاہدے کی ضرورت ہے جب تک کہ اپنی زندگی میں مجاہدے کی کیفیت کو ہم پرواہ نہیں چڑھائیں گے۔
دین کا زندگی میں انا بہت مشکل ہے جیسا کہ ہم اور اپ دیکھتے ہیں کہ دنیا کی کوئی چیز چاہے چھوٹی سی چھوٹی ہو یا بڑی سے بڑی ہو اس کو حاصل کرنے کے لیے محنت کی جاتی ہے اسی طرح سے دنیا اور اخرت میں کامیابی دلانے والا یہ دین ہماری زندگی میں ا جائے اس کی بھی محنت ہے۔
اس دین کی محنت کے لیے پیغمبر نے اسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے اپنی پوری زندگی لگا دی اور اللہ رب العزت کے احکامات اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طریقوں کو اپنی زندگی میں لانے کے لیے اپنے سارے مصروفیتوں کو باغات کو کاروبار کو اسباب کو تجارت کو دنیاوی مصروفیتوں کو ترک کیا تب ہی انہیں اللہ رب العزت نے دنیا اور اخرت میں کامیابی عطا فرمائی۔
اجتماع کی آخری نشست 12 بجے ہوئی جس میں بیان مولانا محمد فاروق صاحب دہلی نظام الدین مرکز نے کیا اور بتایا کہ اللہ رب العزت نے اس امت کی سربلندی اپنے مبارک دین میں رکھی ہے جس کی زندگی میں دین ہوگا اس کو اللہ تعالی دنیا اور اخرت میں کامیاب فرمائیں گے دین کی محنت ہی ایک ایسی محنت ہے جس سے اللہ تعالی پوری دنیا کے باطل نظام کو ختم فرمائیں گے اج امت محمدیہ پر جو حالات نمودار ہو رہے ہیں وہ دین سے غفلت کے نتیجے میں ہو رہے ہیں اگر یہ امت اللہ تعالی کے احکامات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں پر اپنی زندگی کو گزارے گی تو اللہ تعالی ان کے لیے اپنی کھلی مدد کا اظہار فرمائیں گے۔
اپ نے پیغمبران اسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی دین کی مجموعی محنتوں کا مذاکرہ کرتے ہوئے امت کے ہر فرد کو اس محنت کے لیے اپنے اوقات کو فارغ کرنے کی ترغیب دلائی پورے معاشرے میں دین کی محنت کا ہونا خواتین میں بچوں میں بڑوں میں ضعیفوں میں سب میں ہونا اج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
آپ نے بتایا کہ جو حضرات اج اللہ کے راستے میں نکل رہے ہیں وہ انتہائی خوش قسمت ہیں جن کا انتخاب اللہ رب العزت نے کیا ہے ایک صبح اور ایک شام کا اللہ کے راستے میں نکلنا دنیا اور اس کے اندر جتنی چیزیں ہیں ان سب سے زیادہ قیمتی ہے جو چیز بے قیمت تھی ہم نے اس کے اوپر محنت کرتے ہوئے قیمتی بنائی لیکن جو چیز یعنی دین اتنا قیمتی ہے اس کو ہم فراموش کرتے ہوئے اپنے اپ کو بے قیمت بنا رہے ہیں اور اس کے نقصانات سے دوچار ہو رہے ہیں۔
آپ نے ادھے گھنٹے تک بارگاہ الہی میں عالم اسلام کی سربلندی کے لیے بالخصوص ہمارے ملک میں امن ترقی استحکام اور خوشحالی کے لیے رقعت انگیز دعاء میں فرمائی اج اجتماع کے اخری دن ایک بہت بڑا مجمع دیکھا گیا جس کی تعداد تقریبا ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔