دینی مدارس کا قیام مسلمانوں کو مسلمان بنانے کے لئے کیاگیا: مفکراسلام

محبوب نگر: امیر جامعہ جامعہ نظامیہ مفکر اسلام زین الفقہاء حضرت علامہ مفتی الحاج محمد خلیل احمد صاحب قبلہ قادری ورکن تأسیس کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ دنیا میں انسان کے لئے اللہ جل مجدہ نے کئی نعمتیں رکھی ہیں،انسان کے لئے صحت بھی ایک نعمت ہے،انسان کے لئے حکومت بھی ایک نعمت ہے،انسان کے لئے عزت بھی ایک نعمت ہے، انسان کے لئے شہرت و دولٹ بھی ایک نعمت ہے۔

اور انسان کے لئے علم و حکمت بھی ایک نعمت ہے،یہ ساری نعمتیں آپ کے سامنے ہیں،ہرانسان ان چیزوں کو چاہتا بھی ہے جبکہ انسان بے عزتی اور نقصان نہیں چاہتا ہے،ہر آدمی ان امور کو چاہتے ہوئے خرچہ کرنا بھی چاہتا ہے۔

لیکن ان تمام نعمتوں پے غور و خوص کریں تو پتہ چلے گا کہ سب سے بڑی نعمت کیا ہے وہ آپ مسلمان ہونے کے ناطے یہی کہینگے کہ صحت،عزت وعظمت دولت وشہرت اور حکومت سے بڑھ کر سب سے بڑی دولت ایمان کی دولت ہے،ایمان ہمارے پاس سب سے بڑی دولت ہے،یہی ہر مسلمان کا دعویٰ ہے،حکومت گئی پھر بھی ایمان باقی رہ سکتا ہے،شہرت گئی تب بھی ایمان باقی رھ سکتا ہے،دولت گئی تو ایمان باقی رھ سکتا ہے۔

اور بھی چیزیں گئی تب بھی ایمان باقی رہ سکتا ہے کیوں کل بروز قیامت حکومت کام آنے والی نہیں،شہرت کام آنے والی نہیں ہے،دولت کام آنے والی نہیں ہے کل قیامت کے دن کوئ چیز اگر کام آنے والی ہے تو وہ صرف ایمان ہے،ایمان کے سوا آپ ساری نعمتیں حاصل کرلیں تب بھی اگر کسی کے پاس ایمان نہ ہوتو مذکورہ ساری نعمتیں نفع و فائدہ نہیں پہنچا سکتیں ،نا راحت و سکوں مل کتا ہے اور نہ ہی نفع حاصل کرسکتے ہیں-

اس امر کا انکشاف امیر جامعہ جامعہ نظامیہ علامہ مفتی خلیل احمد صاحب قبلہ سرپرست جلسہ کل بعد نماز مغرب کراؤن گارڈن فنکشن ہال نیو ٹاؤن محبوب نگر میں مدرسہء انوارالحسنات للبنات ملحقہ جامعہ نظامیہ محبوب نگر کے 25/ویں سالانہ جلسہء تقسیم اسناد،عطائے خلعت دستاربندی خِمارحفظ و انعامات سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا-

نجم المحدثین حضرت علامہ حافظ الحاج مفتی سید شاہ صغیر احمد صاحب قبلہ نقشبندی شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ مہمان خصوصی شہہ نشین پر موجود تھے-مفکر اسلام علامہ مفتی خلیل احمد صاحب قبلہ نے سلسلہء خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ساری نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اور دولت، ایمان ہی ہے اس کے سواء کچھ بھی نہیں ہے-

ایمان کے ساتھ ساتھ جو چاہے اختیار کرے اسلام اسکی اجازت دیتا ہے،جب یہ بات ہے تو آپ کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ ہمارا مذہب اسلام ہے جو ہم ایمان رکھتے ہیں ہمارا مذہب دین اسلام ہے،اس مذہب کو ہم جب تک نہیں پہچانینگے اس سے اگر ہم واقف نہیں ہونگے تو اس پر کیسے عمل کرینگے،دنیا میں کوئ بھی چیز بغیر عمل کے حاصل نہیں ہوتی، لیکن محنت وعمل کرنے کے لئے بھی علم کا حاصل کرنا ناگزیر ہے،اگر نماز پڑھنےکےلئے قبلہ رخ ہوکر نماز نہیں پڑھا تو اسکو اجر وثواب ملے گا،?سورہء فاتحہ وضمہ سورہ کے اور بغیر کسی شرائط کے نماز پڑھے گا تو اسکی نماز ہوگی?-

ہرگز نہیں ہوگی-اسی طرح کا کوئ بھی عمل عبادت سے تعلق رکھتا ہو یا دنیا کے کسی بھی چیز تعلق رکھتا ہو کوئ بھی عمل اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوگا جب تک کے اس کا صحیح علم آپ کو حاصل نہ ہو-مفکر اسلام نے یہ بھی کہاکہ جب صحیح علم حاصل ہوگا اس کے مطابق صحیح عمل بھی حاصل ہوسکتا ہے-

علم کے بغیر نہ عمل صحیح ہوسکتا ہے،نہ علم کے بغیر دنیا سنور سکتی ہے،نہ علم کے بغیر ایمان مل سکتا ہے،بغیر علم کے ایمان مل سکتا ہے،کیونکہ آپ جانتے ہیں ایمان کا مطلب کیا ہے اللہ کو ایک جاننا ایک ماننا اسکے صفات کو ماننا،قیامت کو ماننا،فلاں کو ماننا فلاں کو ماننا جب تک اس کا علم نہ ہوگا آپ کیسے مانینگے، اسوجہ سے سب سے بڑی نعمت ای۔ایمان ہے اور ایمان بھی ملتا ہے تو ایمان کے ذریعہ ملتا ہے بغیر علم کے ایمان بھی نہیں ملتا ہے،اسطرح سے اسلام یہ کہتا ہے کہ العلم حیاۃ الاسلام علم اسلام کی زندگی ہے،مفکر اسلام نے دوٹوک انداز میں کہاکہ اسلام کو اگر باقی رکھنا ہے تو علم سیکھو،علم کے بغیر تمہارا مذہب باقی نہیں رھ سکتا-

اگر تم چاند میں بھی جا رہے ہیں تو چاند میں جاکر یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ ہم نے ترقی کرلئے ہیں،اسلام زندہ ہے ہمارے علم وعمل سے زندہ ہے-

جب تک کہ تمہارے اندر علم و عمل نہیں ہے اسلام کی سربلندی کا دعویٰ نہیں کرسکتے-آج جو علم سیکھ رہے ہیں وہ بیکار جانے والا نہیں ہے،آپ ڈاکٹر بن گئے،انجینیئر بن گئے ہیں تو دنیا کا بہت بڑا اعزاز حاصل کرلیا،اسلام ڈاکٹر و انجینیئر بننے سے منع نہیں کرتا ہے اسلام کہتا ہے کہ پہلے تو مسلمان بن ،مسلمان بننے کے لئے کیا چیز ضروری ہے پہلے مسلمان بننے کے ڈاکٹری پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے پہلے مسلمان بننے کے لئے انجینئر بننے کی ضرورت نہیں ہے پہلے مسلمان بننے کے لئے کوئ اور چیز کی ضرورت نہیں ہے پہلے مسلمان بننے کے لئے تجھے قرآن پڑھنے کے ضرورت ہے دین پڑھنا ہوگا،فقہ پڑھنا ہوگا اور علوم دینیہ اس حد تک ضروری ہے وہ پڑھناہوگا-

مفکر اسلام نے یہ بھی کہاکہ اس کے بغیر تو مسلمان نہیں بن سکتا یہ ہے علم، ڈاکٹر اس کے فن کے لحاظ سے مریضوں کا علاج کرسکتاہے، انجینئر،وکیل اپنے فن کے لحاظ سے اپنی عمر کے ایک حصہ تک کام کرسکتا ہے مگرآپ جو علم سیکھ رہے ہیں وہ پڑھ رہےہیں نہ صرف آپ کی سانس تک فائدہ دیتا ہے بلکہ آپ کے گذرنے بعد بھی یہ علم دین کام دیتا ہے قیامت تک اس علم کافائدہ پہنچتے رہے گا جس کو بھی آپ نے تعلیم دی ہے اسکا سلسلہ جب تک قائم رہے گا اس کا ثواب آپ کو ملتا رہے گا-

کیونکہ آپ نے حدیث پڑھی ہے انسان گذرجاتا ہے اس کا عمل ختم ہوجاتا ہے لیکن تین چیزیں ایسی ہیں اسکی وجہہ سے اس کا ثواب جاری رہتا ہے ایک علم سیکھا دوسروں کو سکھایا ان دوسرے کو سکھایا ان تیسرے کو سکھایا ان چوتھے کو سکھایا یہ سلسلہ قیامت تک جاری رھ سکتا ہے تو پہلے سکھانے والے کو اس ثواب ملتا رہے گا،دوسرا اگرچہ کہ نیک کام کیا جس سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں جیسے کوئ مسجد بنایا،کوئ سرائے بنایا کوئ باؤلی کھدایا کوئ ایسے ایسے کام کیا کہ لوگوں کو فائدہ پہنچتا رہا تو جب تک یہ چیزیں باقی رہینگے تو اس کا ثواب بنانے والے کو پہنچتا رہے گا-

تیسرا نیک اولاد، اپنے مانباپ کے لئے جب تک کے دعائے خیر کرتی رہےگی مانباپ کو اس کا ثواب ملتا رہے گا،اولاد نیک اعمال کرتی رہے گی نیک اعمال کا ثواب مانباپ کو ملتے رہے گا کیونکہ یہ اولاد انکی وجہہ سے نیک ہے،انکی تربیت و تعلیم کی وجہہ سے نیک ہے اور نیکی کے راستہ پر چلتی رہے گی دوسروں کو بھی نیکی کا راستہ بتاتی رہے گی-نیک بنانے کا علم ،نیک بنانے کا ذریعہ کیا ہے کوئ اور نہیں بلکہ وہ دین کا علم ہے-

نیک بنانے کا علم کوئ اور مذہب نہیں وہ جو ہے اسلام ہے ،اسلام کے تعلیمات ہے اسلام کے احکام ہے، اسلام کے اخلاق اسلام کا کردار ہے وہی راہ نجات و مغفرت کا باعث اور آپ کے تشخص کا ضامن ہے،یہ پڑھ کر مت سمجھو کہ یہ پڑھ کر ہم کیا کرینگے کیا فائدہ ہے،دنیا میں بھی فائدہ ہے اور آخرت میں بھی اس کا فائدہ ہے،ماباقی کا دنیا میں فائدہ ہوسکتا ہے مگر دین کا علم دنیا میں بھی فائدہ دے گا اور آخرت میں بھی اس کا فائدہ ملے گا-

مسلمان اپنا احتساب کرنا ضروری ہیکہ ہماری ذمہ داری کیا ہے ہم کو کس لئے پیدا کیا گیا کس لئے اللہ تعالٰی نے ہم کو دولت ایمان سے مالا مال کیا گیا ہے،دولت ایمان سے کس لئے سرفراز کیا گیا ہے بلغوا عنی ولو کان آیۃ میریؐ ایک بھی بات ہو دوسروں تک پہنچائیں یہ صرف مردوں کے حد تک نہیں بلکہ عورتوں کے لئے بھی حکم ہے-

ام المؤمنین حضرتہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا زاہدہ عالمہ مفتیہ ہیں بخاری شریف مسلم شریف میں حضرتہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا و دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کی روایات موجود ہیں کیا انہیں نکالا جائے گا-مفکر اسلام نے مزید کہاکہ اسلام ہم کو یہ پیغام و درس دے رہا ہیکہ جیسے دین کے احکام مرد کے لئے ہے ویسے عورتوں کے لئے بھی ہے ،دین کے احکامات سب کے لئے ایک ہیں دین میں مراتب میں مرد وعورتوں میں فرق نہیں ہے نبوت میں کوئ عورت نہیں آسکتی باقی جتنے بھی درجہ ہیں قیامت تک آنے والے جتنے بھی زہاد عباد اوتاد ابدال آجائیں ایک صحابیء رسولؐ کے ادنیٰ سے عمل کو بھی نہیں پہنچ سکتے ہیں-

اسلام نے عورت کو اتنا بلند مقام عطا کیا ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے اس کا مطلب کیا ہے جب تک تیری ماں راضی نہیں کوئ جنت نہیں،جب تک کے تیرا باپ راضی نہیں جنت نہیں ہے،خدا کو راضی کرنے کے لئے تیری ماں کو راضی کر تیرے باپ کو راضی،کرنا ضروری ہے،جب تک تو مانباپ کو راضی نہیں کرے گا خدا بھی راضی نہ ہوگا-یہ درجہ کوئ معمولی درجہ ہے یہ کوئ چھوٹی نعمت نہیں ہے،مانباپ کی ذمہ داری اپنی اولاد کی صحیح ذمہ داری ہے،کل قیامت کے دن ہم سے یہ سوال نہیں ہوگا تو اپنی اولاد کے لئے کتنی زمین و جائیداد اور کتنے کار چھوڑا یہ سوال نہیں ہوگا بلکہ یہ سوال ہوگا کہ تونے اپنی اولاد کو دین سکھایا یا نہیں سکھایا ،اولاد کی صحیح تربیت کیا یا نہیں یہ سوال ہوگا-

اس کے لئے سب سے پہلے ہماری ذمہ داری یہ ہیکہ ہم اپنے آپ کو دیندار بنائیں پھر اس کے بعد اپنی اولاد کو دیندار بنائیں یہ سلسلہ اولاد در اولاد قیامت تک چلتے رہے گا،اس کے لئے دینی مدارس قائم کئے گئے دولت کمانے کے لئے نہیں یہ کوئ دنیاوی شہرت کے لئے نہیں یہ کوئ تجارت کا ذریعہ نہیں یہ دینی مدارس کا قیام مسلمانوں کو مسلمان بنانے کے لئے کیا گیا ہے اسلام کو عام کرنے کے لئے اور اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ہی یہ مدارس قائم کئے گئے ہیں-

یہ مدرسہء انوارالحسنات للبنات ملحقہ جامعہ نظامیہ محبوب نگر میں پچیس سال قبل نجم المحدثین حضرت مولانا حافظ الحاج مفتی سید شاہ صغیر احمد صاحب نقشبندی شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ کی سرپرستی میں قائم کیا گیا ہے قیام مدرسہ ہی سے اس کے نتائج بہترین رہے ہیں چونکہ یہاں کے اساتذہ کی محنت و جدوجہد مولانا حافظ الحاج محمد الیاس نقشبندی مولوی کامل جامعہ نظامیہ امام وخطیب مکہ مسجد محبوب نگر کی صدارت میں شبانہ روز محنت ومشقت کررہے ہیں جہاں پر تین سو سے زائد لڑکیاں مولویہ تا فاضل کی تعلیم حاصل کررہی ہیں کبھی جامعہ نظامیہ کے طلباء سے بڑھ جاتا ہے کبھی جامعہ کا درجہ بڑھ جاتا ہے-

ایک لڑکی کا دیندار بن جانا سارے معاشرہ کو سدھارنا ہے-نجم المحدثین حضرت علامہ حافظ مفتی الحاج سیدشاہ صغیر احمد صاحب نقشبندی شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن نے تعلیمی و مالیہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مدرسہء انوارالحسنات للبنات ادارہ آج پچیسویں سالانہ جشن منارہا ہے-

شہ نشین پر حضرت مولانا حافظ الیاس نقشبندی صدرالمدرسین انوارالحسنات،حضرت مولانا حافظ الحاج محمد اسماعیل انواری چشتی قادری مولوی کامل الحدیث جامعہ نظامیہ امام جامع مسجد محبوب نگر،مولانا محمد نثار احمد قادری جانشین مفکر اسلام کے علاوہ دیگر حضرات موجود تھے-

طالبات ومعلمات نے تعلیمی مظاہرہ پیش کیا-



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *