حیدرآباد: کل ہند مجلس تعمیر ملت کی جانب سے قائد ملت نواب بہادر یارجنگ کی برسی کے موقع پر اتوارکو سالانہ فاتحہ کا اہتمام کیاگیا۔ اس سلسلہ میں کارگزارصدرتنظیم ڈاکٹریوسف حامدی کی قیادت میں تعمیرملت کے عہدیداروں و اراکین پرمشتمل ایک وفد نے حظیرہ مشیر آباد پہنچ کرمزار قائد ملت پر چادر گل پیش کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی۔
بعدازاں کارگزار صدر ڈاکٹر یوسف حامدی نے قائد ملت کے حیات و کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نواب بہادر یار جنگ 1905 میں پیدا ہوئے اور1944 میں بہ عمر 39 سال انتقال ہوا جنہوں نے اپنی جرأت مندانہ قیادت اور دلیرانہ خدمات کے حوالہ سے حیدرآباد دکن اور برصغیر ہندوپاک کی تاریخ میں ایک ہمہ جہت اور آفاقی شخصیت کی حیثیت سے اپنی شناخت بنائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی کے دوران قائد ملت کی دینی، سیاسی، ملی اور فکری صلاحیتوں کا اعتراف نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں نے بھی کیا اور کہا کہ وہ ایک عظیم مفکر، سیاست دان، ماہر ِاقبالیات، خطیب، ادیب اور دانشور تھے جن کی سحر انگیز و فکر آمیز شخصیت نے برصغیر کے مسلمانوں کو اپنا گرویدہ بنالیا تھا اوروہ علامہ اقبال سے بے حد عقیدت بھی رکھتے تھے جنہیں شاعر مشرق علامہ اقبال کی شاعری سے نہ صرف گہرا شغف تھا بلکہ ان کی فکر اور پیام سے بھی وہ بے حد متاثر تھے۔
انہوں نے کہا کہ بانی تنظیم جناب سید خلیل اللہ حسینیؒ نے بھی قائد ملت کے مشن کو ذہن میں رکھتے ہوئے علامہ اقبال کے نظریہ کی تشہیر و اشاعت کے لئے’اقبال اکیڈیمی‘ کا قیام عمل میں لایاتھا تاکہ شاعر مشرق کے خیالات و احساسات کو عوام تک پہنچایاجاسکے۔
اسی پس منظر میں ہرسال تعمیرملت کی جانب سے قائد ملت کی یاد مناتے ہوئے نوجوان نسل کو ان حیات و کارناموں سے واقف کروایاجاتا ہے۔ ڈاکٹر یوسف حامدی نے کہا کہ اقبال کے کلام و پیام سے ان کے والہانہ لگاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اپنی قیام گاہ بیت الامت میں ہر ہفتہ درس اقبال کا اہتمام کیاکرتے تھے جو ان کی وفات تک جاری رہا۔
انہوں نے نواب بہادر یارجنگ کے فن خطابت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حیدرآباد کی ممتاز شخصیت بلبل ہندشریمتی سروجنی نائیڈو کے ان الفاظ کی یاد تازہ کی جنہوں نے کہا تھا کہ’میں نے ایسے کئی مقررین کو سناہے جو مجمع میں آگ لگادیتے ہیں
اور افراد کو مشتعل کرکے فساد برپا کرواتے ہیں مگرنواب بہادر یار جنگ ایک ایسے مقررتھے جنہوں نے مشتعل اور شدید بے قابو ہجوم کو اپنی تقریر کے ذریعہ ممکنہ تشدد سے باز رکھتے ہوئے عوام کو پرامن طور پر منتشر کرنے کا فن جانتے تھے۔ اس موقع پر جناب محمد سیف الرحیم قریشی اور جناب محمد عبید الرحیم قریشی، محمد ظہیرالدین ثمرکے علاوہ دیگر کارکنان تنظیم موجودتھے۔