[]
چترکوٹ کی رگولی جیل میں قید مختار انصاری کی بہو اور رکن اسمبلی عباس انصاری کی بیوی نکہت بانو کو رہا کر دیا گیا ہے۔ نکہت کی رہائی کا حکم سپریم کورٹ نے جاری کیا تھا
لکھنؤ: جیل میں قید زورآور لیڈر مختار انصاری کی بہو اور ایم ایل اے عباس انصاری کی بیوی نکہت بانو کو چترکوٹ کی رگولی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ نکہت چھ ماہ تک جیل میں قید رہیں۔ رہائی سپریم کورٹ کے حکم کے بعد عمل میں آئی ہے۔ نکہت پر الزام ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر جیل میں بند اپنے ایم ایل اے شوہر سے ملنے جاتی تھیں۔ انتظامیہ نے 10 فروری کو چھاپہ ماری کے دوران انہیں گرفتار کیا تھا۔
نکہت بانو کو جمعرات کی شام دیر گئے رہا کیا گیا۔ وہ گھر جانے کے لیے اپنے اہل خانہ کے ساتھ جیل سے نکلیں۔ اس سے پہلے 11 اگست کو سپریم کورٹ نے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے ایم ایل اے عباس انصاری کی بیوی نکہت بانو کو ضمانت دے دی تھی۔ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے راحت دیتے ہوئے کہا کہ عرضی گزار ایک خاتون ہے اور ایک سال کے بچے کی ماں ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عدالت نے کہا کہ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ درخواست گزار خاتون ہے اور اس کا ایک سال کا بچہ ہے اور اس پس منظر میں درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ٹرائل کورٹ کی جانب سے مناسب شرائط عائد کی جا رہی ہیں۔ ضمانت کی دوسری شرائط میں سے ایک یہ ہوگی کہ ٹرائل کورٹ سے مناسب احکامات ملنے کے بعد ہی وہ اپنے شوہر سے ملنے کے لیے جیل جا سکیں گی۔
سپریم کورٹ نے نکہت بانو کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ ان پر عائد ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی نہ کریں۔ نکہت نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 29 مئی کو ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
خیال رہے کہ 10 فروری کو پولیس اور ضلع انتظامیہ نے چترکوٹ ڈسٹرکٹ جیل پر چھاپہ مارا تھا۔ انتظامیہ کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عباس انصاری کی اہلیہ نکہت سے ملاقات کی اطلاع ملی تھی۔ ساتھ میں ان کا ڈرائیور نیاز بھی تھا۔ نکہت بانو سے متعدد موبائل فونز اور غیر ملکی کرنسی سمیت دیگر سامان برآمد ہوا۔ بعد ازاں نکہت بانو اور نیاز دونوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر گواہوں کو دھمکیاں دینے، اپنے شوہر کے لیے جیل میں سہولیات فراہم کرنے، جیل حکام اور ملازمین کو لالچ اور تحائف دینے کا الزام ہے۔
پولیس نے جیل وارڈن جگ موہن، جیلر سنتوش کمار، جیل سپرنٹنڈنٹ اشوک کمار ساگر اور ڈپٹی جیلر چندر کلا کو بھی گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے میں عباس انصاری، نکہت بانو، نیاز، خان اور نونیت سچان کے خلاف پہلے ہی چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔ سب انسپکٹر شیام دیو سنگھ کی شکایت پر 11 فروری کو کاروی پولیس اسٹیشن میں اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مؤ سے ایم ایل اے عباس انصاری منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں قید ہیں۔