[]
حیدرآباد: سابق وزیر وکنوینر تلنگانہ کانگریس پی اے سی کمیٹی محمد علی شبیر نے ان کے خلاف ریاستی وزیر بلدی نظم ونسق کے ٹی راما راؤ کے دورہ کا ماریڈی کے موقع پر توہین آمیز ریمارکس کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کے ٹی آر کو ان پر توہین آمیز ریمارکس کرنے سے قبل اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔
کانگریس کی وجہ سے علیحدہ تلنگانہ کا وجود عمل میں آیا۔اتفاق سے کے ٹی آر اور ان کے افراد خاندان کو اقتدار حاصل ہوگیا اور اس خاندان نے تلنگانہ کی دولت کو بٹور نے کا ذریعہ بنالیا۔
آج یہاں گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ کے ٹی راما راؤ جو ایک وزیر ہے کے کا ماریڈی اور یلا ریڈی کے موقع پر تمام دوکانات اور بازار کو بند کروادیا گیا۔ کے ٹی آر کے گذرنے کے راستوں پر سیکوریٹی گارڈز کو مکانات کی چھتوں پر متعین کردیا گیا۔ لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے نہیں دیا گیا۔
بھاری ومسلح سیکوریٹی کی تعیناتی سے ایسا ظاہر ہورہا تھا کہ کے ٹی آر، نکسلائٹس علاقوں سے گذر رہے ہیں۔ کانگریس کے کئی لیڈروں کو گھرپر نظر بند کردیا گیا اور کئی قائدین کو پولیس اسٹیشن میں بند رکھا گیا۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ کیا کسی دوسرے منسٹر کے دورہ پر بھی اس طرح کے سخت سیکوریٹی انتظامات کئے جائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ان کے والد کے سی آر کو سیاسی زندگی دی ہے ۔
کے سی آر نے یوتھ کانگریس سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ تلنگانہ تحریک کے دوران کے ٹی آر امریکہ میں تھے، کے سی آر نے ایک مرتبہ جلسہ عام میں کہا تھا کہ ان کے فرزند کے ٹی آر اور دختر کویتا امریکہ میں مقیم ہیں اور وہ وہاں خوشحال زندگی گذار رہے ہیں لیکن جب کانگریس نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کا قیام عمل میں لایا، کے ٹی آر اور کویتا امریکہ سے حیدرآباد واپس آگئے۔
قیام تلنگانہ کے بعد کے سی آر اور ان کا خاندان اقتدار کا حصہ بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ کاماریڈی کی ترقی پر اظہار خیال کرنے سے قبل انہیں چاہئے تھا کہ وہ اپنے والد کے سی آر سے پوچھ سکتے تھے کہ انہوں نے (شبیر علی) نے کاماریڈی کی ترقی کیلئے کیا کارنامے کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریاستی کونسل میں چیف منسٹر کے سی آر نے کاماریڈی میں پینے کے صاف پانی کی سربراہی کے اقدامات کیلئے ان کی (محمد علی شبیر) کی ستائش کی۔ حیدرآباد انچارج منسٹر کی حیثیت سے میٹرو ریل کا قیام، آوٹر رنگ روڈ کی تعمیر اس کی واضح مثال ہے۔
آج کانگریس کے دور حکومت میں ترقی کی وجہ سے کوکا پیٹ میں فی ایکڑاراضی کی قیمت 100کروڑ تک پہنچ گئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے ٹی آر شہر کے اطراف کسی بھی ہمہ منزلہ عمارت کی تعمیر پر کنٹراکٹرس سے30 فیصد کمیشن حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں تلنگانہ بالخصوص کاماریڈی کے عوام کے سی آر اور ان کے خاندان کو سبق سکھائیں گے۔