ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب میں ایسے لاکھوں افراد ہیں جو اپنے اہل و اعیال اور عزیز و اقارب سے دور یہاں مجرد زندگی گزار رہے ہیں جب تک صحتمند ہیں ٹھیک ہے، جب صحت بگڑ جائے خصوصاُ انسان مفلوج ہوکر بستر سے لگ جائے تو علاج ہونا اور واپس وطن جانا ایک بڑا مسئلہ بن جاتاہے۔ مگر یہان ایسے بے یار و مددگار افراد کی مدد کے لئے سماجی کاکنان فوری آگے آتے ہیں۔
سماجی جہدکار سلمان خالد کے مطابق برطانوی شہری 51 سالہ آصف خاں القویعیہ شہر کی “شقراء یونیورسٹی” مین انگریزی کے پروفیسر تھے۔ ایک صبح جب وہ یونیوسٹی جانے کے لئے تیاری کررہے تھے ان پر فالج کا شدیدحملہ ہوا اور پوری طرح مفلوج ہوگئے۔ احباب نے انھین القویعیہ اسپتال پہنچایا۔ اطلاع ملنے پر ان کے بزرگ والدین لندن سے القویعیہ پہنچ گئے۔ لندن واپس لے جانے میں آصف خاں کے بوڑھے والدین خاطر خواہ مدد کرنے کے قابل نہین تھے۔ اسپتال کی ہندوستانی ہیڈ نرس رینو نے سماجی کارکن سلمان خالد سے رابطہ کیا۔
ایمبولنس کے ذریعہ ان لوگون کو القویعیہ سے ریاض لایا گیا جنید علی اور سلمان خالد کی کامیاب مساعی سے پروفیسر آصف اور کے والدین کو سعودیہ فلائٹ کے ذریعہ لندن روانہ کیا گیا۔