کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر، راہول گاندھی دہلی کی سبزی منڈی گئے۔ منگل کی صبح انہوں نے اس کا ایک ویڈیو شیئر کیا۔ سبزی منڈی میں راہول گاندھی کچھ خواتین سے بات کرتے نظر آئے اور مرکزی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی۔
راہول گاندھی نے کہا کہ لہسن کی قیمت 40 روپے سے بڑھ کر 400 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں جبکہ مرکزی حکومت کُمبھ کرن کی نیند سو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عام لوگ اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے سمجھوتے کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ کھڑی ایک خاتون نے کہا، “سونا سستا ہو گیا ہے، لیکن لہسن مہنگا ہو گیا ہے۔”
راہول گاندھی نے بتایا کہ کچھ دن پہلے میں ایک سبزی منڈی گیا تھا اور وہاں خریداروں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ یہ جان سکوں کہ مہنگائی نے عام لوگوں کی زندگی پر کیا اثر ڈالا ہے۔ میں نے لہسن، مٹر، مشروم اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں پر بات کی اور لوگوں کے حقیقی تجربات سنے۔ 400 روپے کلو لہسن اور 120 روپے کلو مٹر نے سب کا بجٹ خراب کر دیا ہے۔ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا کھائیں اور کیا بچائیں۔
راہول گاندھی نے کہا کہ لوگوں کے لیے بچت کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ کچھ لوگ تو رکشے کے کرایے سے لے کر کھانے کے خرچ تک پورا کرنے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر وہ بھی مہنگائی کے اثرات محسوس کر رہے ہیں تو اپنے تجربات شیئر کریں۔
راہول گاندھی کی خواتین اور سبزی فروش سے گفتگو:
راہول: آج کیا خرید رہی ہیں؟
خاتون: تھوڑا ٹماٹر، تھوڑا پیاز۔ بھائی، سب سبزیاں اتنی مہنگی کیوں ہیں؟
سبزی فروش: اس بار بہت مہنگائی ہو گئی ہے۔ اس سے پہلے کبھی ایسی مہنگائی نہیں دیکھی۔ جب راہول جی حکومت میں آئیں گے تبھی کچھ سستا ہوگا۔
راہول: لہسن کتنے کا ہے؟
خاتون: ہم لہسن خرید ہی نہیں سکتے۔ سونا سستا ہو گیا، لیکن لہسن مہنگا ہے۔
سبزی فروش: 400 روپے کلو چل رہا ہے لہسن۔
خاتون: کچھ تو کم کیجیے تاکہ کم از کم ایک پاؤ لے سکوں، گھر چلانے کے لیے۔
– خاتون: پورے سال کوئی سبزی سستی نہیں ہوئی۔ آلو، پیاز جیسی بنیادی چیزیں بھی مہنگی ہیں۔ پچھلے ہفتے 80 روپے کلو پیاز خریدا ہے۔
– دوسری خاتون: میں چار سبزیاں خریدنے آئی تھی، لیکن دو سبزیوں کے ساتھ واپس جا رہی ہوں۔
– خاتون: مٹر بھی 120 روپے کلو ہو گئی ہے، جب کہ اس کی قیمت 60 روپے کلو ہونی چاہیے۔
راہول: آپ کے مطابق مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے؟
خاتون: جو حکومت بیٹھی ہے وہ ان چیزوں کو دیکھتی ہی نہیں۔ عوام کیسے کھائیں گے؟ ہمارا سارا بجٹ خراب ہو رہا ہے۔
– راہول: جی ایس ٹی سے مہنگائی بڑھ گئی ہے۔
– خاتون: دکان والے کہتے ہیں کہ ہم آن لائن پیمنٹ نہیں لیں گے کیونکہ جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے۔ جی ایس ٹی کی وجہ سے ہم سامان نہیں لے پاتے۔
راہول گاندھی پہلے بھی موچی، مکینک اور ٹرک ڈرائیوروں سے ملاقات کر چکے ہیں۔