امریکہ ٹوٹ رہا ہے جب کہ بائیڈن کو یوکرائن کی پڑی ہے، سابق امریکی رکن کانگریس

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ریاست ٹیکساس سے امریکی کانگریس کے سابق نمائندے رون پال نے ریاست ہوائی میں جنگل میں لگنے والی بے مثال آگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کیف کے لیے مزید 24 بلین کی امداد کی منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ اس وقت امریکہ “تباہ ہو رہا ہے۔ 

پال نے بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ماؤئی میں تباہی کی تصویروں کو دیکھنے کے بعد بائیڈن کو کانگریس سے یہ کہتے ہوئے پانا کہ انہیں یوکرین کے لیے مزید 24 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، نہایت تکلیف دہ امر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت اس “پہلے سے ہی ہاری ہوئی جنگ” پر خرچ کرنے والے دسیوں ارب ڈالر کا جواز کیسے پیش کر سکتی ہے جو ہمارے فائدے کے لیے نہیں ہے جب کہ باقی امریکہ تباہ ہو رہا ہے؟

 امریکی کانگریس کے سابق نمائندے نے ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ نے روس کے خلاف پراکسی جنگ میں 120 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ 

اس رقم کا مطلب ہے کہ ہر امریکی گھرانے کی جیب سے 900 ڈالر خرچ کیے جائیں گے وہ بھی ایک ایسے وقت میں کہ جب زیادہ تر امریکی کہتے ہیں کہ وہ ایمرجنسی میں $1,000 خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے! 

انہوں نے واضح کیا کہ کتنے امریکی اس بات کو ترجیح دیں گے کہ لاک ہیڈ مارٹن، ریتھیون اور یوکرائنی اولیگارچز کی بجائے $900 ان کی جیبوں میں واپس آئیں؟ 
یہاں تک کہ حکومت سے وابستہ میڈیا بھی اب تسلیم کرتا ہے کہ یوکرین نہ جیتے گا اور نہ جیت سکتا ہے۔ 

رون پال نے مزید کہا کہ پہلے سے ہاری ہوئی جنگ میں پیسہ لگانا صرف گھر کے دیوالیہ پن اور بیرون ملک مزید یوکرینیوں کی موت کا باعث بنے گا۔” امریکی کانگریس کے نمائندے نے جو کہ ٹیکساس سے ڈاکٹر ہیں، کانگریس میں 23 سال کام کیا اور تین بار صدارت کے لیے امیدوار ہونے کا اعلان کیا۔

2013 میں ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے رون پال انسٹی ٹیوٹ فار پیس اینڈ پراسپریٹی کی بنیاد رکھی۔ 

ہوائی کے جنگلات میں لگنے والی آگ نے گذشتہ ہفتے ماؤئی جزیرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور تاریخی قصبہ لاہائنا کو تقریباً تباہ کر دیا ہے۔ 

اس مہلک آگ میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا اعلان کیا جا چکا ہے اور کم از کم ایک ہزار افراد لاپتہ ہیں۔  ہوائی کے گورنر جوش گرین نے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ” یہ اب تک ہمارے مشاہدے میں آنے والی بدترین قدرتی آفت ہے۔ اور صدر جو بائیڈن کہ جنہوں نے ہفتے کے آخر میں ریہوباتھ بیچ، ڈیلاویئر میں گزارا، جب ماؤئی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کے پاس “کہنے کو کچھ نہیں تھا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین پیئر نے بھی تصدیق کی کہ امریکی صدر کا ہوائی کا دورہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *