سپریم کورٹ کالجیم نے ہائی کورٹ کے ججوں کے ساتھ بات چیت کرکے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔ کالجیم کا ماننا ہے کہ ججوں کی تقرری کے لیے فائلوں میں درج اطلاعات کے بجائے امیدواروں سے ذاتی طور پر بات چیت کے ذریعہ ان کی اہلیت اور شخصیت کو سمجھنا ضروری ہے۔
یہ پہل روایتی عمل سے ہٹ کر عدالتی تقرریوں میں شفافیت اور اعتماد کو بڑھاوا دینے کی سمت میں ایک نئی شروعات مانی جا رہی ہے۔ غور طلب ہے کہ یہ قدم تب اٹھایا گیا جب الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ایک جج جسٹس شیکھر یادو کے متنازعہ بیانات کو لے کر عدلیہ پر سنگین خدشات پیدا ہوئی ہیں۔