لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج مہاراشٹر پہنچ کر سومناتھ سوریہ ونشی کے کنبہ سے ملاقات کی جن کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی، راہل گاندھی نے اس موت کو ’قتل‘ قرار دیا ہے۔
مہاراشٹر میں پولیس حراست کے دوران سومناتھ سوریہ ونشی کی موت کا معاملہ اس وقت سرخیوں میں ہے۔ آج لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے سومناتھ کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس ملاقات کے بعد انھوں نے کہا کہ سومناتھ سوریہ ونشی کا قتل اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ دلت تھے اور آئین کی حفاظت کر رہے تھے۔ ساتھ ہی انھوں نے پولیس پر اس قتل کا الزام عائد کیا۔
متاثرہ کنبہ سے ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں پربھنی میں تشدد متاثرہ کنبہ سے ملا ہوں، اس کے ساتھ ہی میں نے ان سے بھی ملاقات کی ہے جنھیں مارا پیٹا گیا ہے۔ مجھے پوسٹ مارٹم رپورٹ، تصویریں اور ویڈیوز دکھائی گئی ہیں۔ یہ پوری طرح سے حراستی موت ہے۔ پولیس نے نوجوان (سومناتھ سوریہ ونشی) کا قتل کیا ہے۔‘‘ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’یہ قتل ہے۔‘‘
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ نے پولیس والوں کو پیغام دینے کے لیے اسمبلی میں جھوٹ بولا ہے۔ اس نوجوان (سومناتھ سوریہ ونشی) کو اس لیے مارا گیا کیونکہ وہ دلت ہے اور آئین کی حفاظت کر رہا تھا۔ آر ایس ایس کا نظریہ آئین کو ختم کرنے کا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی جانچ ہو اور جن لوگوں نے یہ کیا ہے، انھیں سزا ملے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ 10 دسمبر کی شام پربھنی میں بابا صاحب امبیڈکر جی کے مجسمہ کے پاس آئین کی ریپلیکا (علامت) کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے بعد تشدد بھڑک گیا تھا۔ اس تشدد کے بعد کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی تھیں۔ پربھنی کے شنکر نگر باشندہ سومناتھ سوریہ ونشی 50 سے زائد ان لوگوں میں شامل تھے جنھیں تشدد سے جوڑ کر گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس حراست میں ہی 15 دسمبر کو ان کی موت ہو گئی تھی جس کے بعد کافی ہنگامہ پیدا ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ عدالتی حراست میں رہنے کے دوران سومناتھ کو سینے میں درد اور بے چینی کی شکایت ہوئی تھی۔ اس کے بعد 15 دسمبر کو سرکاری اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ان کی موت ہو گئی۔