حیدرآباد میٹرو ریل پروجیکٹ‘ مذہبی ڈھانچوں کو نہیں ہٹایا جائیگا

[]

حیدرآباد: ریاستی وزیر صنعت وآئی ٹی ڈی سریدھر بابو نے آج کہا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل پروجیکٹ پر عمل آوری کے درمیان کسی بھی مذہبی ڈھانچہ کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ حصول اراضی ایکٹ 2013 کے تحت متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پرانے شہر میں ایم جی بی ایس تا چندرائن گٹہ میٹرو ریل کے دوسرے مرحلے کے تعمیری کام کے لئے 24,269 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ ریاستی حکومت اس رقم کا 30 فیصد حصہ ادا کرے گی۔ مرکزی حکومت کا شیئر 18 فیصد رہے گا اور 48 فیصد رقم قرض سے حاصل کی جائے گی۔

 ڈی سریدھر بابو آج کونسل میں وقفہ سوالات کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد میٹرو ریل کے نام پر تعمیری کام شروع کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض گوشوں کی جانب سے میٹرو ریل کے کرایوں میں اضافہ سے متعلق افواہ پھیلائی جارہی ہے۔ میٹرو ریل کے کرایہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

 انہوں نے کہا کہ عیدو تہوار‘ کرکٹ میاچس اور نمائش کے دوران میٹرو خدمت کی توسیع کی جاتی ہے۔ اس سال بھی نمائش آنے والوں کو سہولت پہنچانے کے لئے میٹرو خدمات میں توسیع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میٹرو ریل کو 3 کوچس کے ساتھ چلایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصروف ترین اوقات میں میٹرو ریل میں زیادہ اژدھام دیکھا جاتا ہے۔ تمام دنیا میں بھی مصروف ترین اوقات میں میٹرو ریل میں ہجوم ایسا رہتاہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو ریل کو اب 3 کوچس کے ذریعہ چلایا جارہا ہے۔ انہیں 6 کوچس میں تبدیل کیا جاسکتا ہے جبکہ 8 کوچس پر مشتمل ٹرین چلانے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو ریل (پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ) کا پروجیکٹ ہے۔ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ایل اینڈ ٹی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصروف ترین اوقات میں ٹرپس میں اضافہ کی ہدایت دی گئی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *