دہلی ہائی کورٹ کے ججز جسٹس جیوتی اور جسٹس بنسل بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل

[]

دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس جیوتی سنگھ اور جسٹس امت بنسل کا نام 50 با آثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہوا ہے۔ منیجنگ آئی پی (منیجنگ انٹلیکچوئل پراپرٹی) کے ذریعہ جاری کی گئی فہرست میں دونوں ججوں نے اپنی جگہ بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جسٹس جیوتی سنگھ کو یہ اعزاز 2024 کے اپریل مہینہ میں ان کے تاریخی فیصلہ کے لیے ملا ہے۔ اس فیصلے میں انہوں نے 14 سال طویل پیٹینٹ تنازعہ میں کمیونکیشن کمپونینٹس اینٹینا (سی سی اے) کو موبی اینٹینا ٹیکنالوجی کے خلاف 217 کروڑ کا ریکارڈ ہرجانہ دینے کا حکم دیا تھا۔

جیوتی سنگھ کے اس فیصلے کے بعد طویل عرصے سے چلی آ رہی ایک قانونی لڑائی کا خاتمہ ہو گیا۔ ساتھ ہی پیٹینٹ تنازعات میں ہرجانے کے حساب کے لیے ایک نیا معیار طے ہوا۔ اس سلسلے میں کھوئے ہو منافع کی بنیاد پر ہرجانے کا تعین کیا گیا تھا۔ سی سی اے کو دیا گیا یہ ہرجانہ ہندوستان میں کھوئے ہوئے منافع کی بنیاد پر اب تک کا سب سے بڑا ہرجانہ تھا۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق منیجنگ آئی پی نے فہرست جاری کرتے ہوئے کہا “جسٹس سنگھ کی پیچیدہ قانونی مدعوں کو سمجھنے کی صلاحیت نے اس معاملے کا نپٹارہ کیا۔ اس فیصلہ نے آئی پی قانونی پس منظر پر ان کے گہرے اثرات کو اُجاگر کیا۔”

وہیں دوسری طرف جسٹس بنسل کی 2024 کے مارچ میں ایک اسٹینڈرڈ اسینشیل پیٹینٹس (ایس ای پی ایس) کیس میں ان کے اہم فیصلہ کے لیے ستائش کی گئی ہے۔ انہوں نے ایریکسن کو ہندوستانی ہینڈ سیٹ مینوفیکچرر لاوا کے خلاف 244 کروڑ کا ہرجانہ دینے کا حکم دیا تھا۔ یہ معاملہ اس لیے بھی خاص تھا کیونکہ یہ ہندوستان کا پہلا ایسا معاملہ تھا جس میں فرانڈ (فیئر، ریزنیبل اینڈ نن ڈسکریمینیٹری) رائلٹی شرحوں کا تعین ایک مقدمہ کے بعد کیا گیا تھا۔

منیجنگ آئی پی نے کہا کہ جسٹس بنسل نے ہرجانے کا حساب آخری آلات کی بنیاد پر کیا اور ایریکسن کے ایک پیٹینٹ کے اَن ویلڈ ہونے کو دھیان میں رکھتے ہوئے رائلٹی کی شرحوں کو ایڈجسٹ کیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *