[]
گروگرام: نوح اور گروگرام میں حالیہ فرقہ وارانہ جھڑپوں سے خوف زدہ اقلیتی فرقہ کے کئی کاریگر ہریانہ کے تشدد سے متاثرہ اضلاع چھوڑکر جاچکے ہیں۔
زیادہ تر نقل مقامی نوح کے روجکامیو انڈسٹریل ایریا اور گروگرام کے سیکٹر 37‘ کھنڈسہ‘ مانیسراور آئی ایم پی سوہنا سے ہوئی ہے۔ تشدد سے اقلیتی فرقہ کے مائیگرنٹ ورکرس میں جو نوح‘ گروگرام اور سوہنا کی ٹیکسٹائیل انڈسٹریز میں کام کرتے ہیں‘ خوف کی لہر دوڑ گئی۔ نقل مقامی کا آغاز یکم اگست کو ہوا۔
ورکرس اپنا مختصر سامان اور بیوی بچوں کو لے کر بہار‘ جھارکھنڈ‘ چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال میں اپنے آبائی مقامات کا رخ کرنے لگے۔ صدر انڈسٹریل اسوسی ایشن سیکٹر 37 کے گاندھی نے کہا کہ مسلم کاریگر گروگرام چھوڑکر جاچکے ہیں حالانکہ گروگرام میں نہ تو انہیں نشانہ بنایا گیا اور نہ ہی انہیں دھمکایا گیا کیونکہ وہ گارمنٹ ہاؤزس میں کام کرتے تھے‘ ہیر ڈریسنگ سیلون‘ میٹ شاپ یا کباڑی کی دکانوں جیسی کھلی جگہوں پر کام نہیں کرتے تھے۔
ڈر کے مارے یہ لوگ اپنے آبائی مقامات کو واپس چلے گئے جس سے گارمنٹ انڈسٹریز کی پروڈکشن متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسم سرما چند ماہ دور ہے اور سرمائی کپڑے بنانے کا یہ پیک ٹائم ہوتا ہے۔ ہریانہ تشدد نے گارمنٹ انڈسٹری کو یقینا بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
بہار کے ایک ادھیڑ عمر کے کاریگر بابوجھا نے جو گروگرام کے ایک گارمنٹ ہاؤز میں کام کرتا ہے‘ کہا کہ ہم جارہے ہیں‘ ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں‘ ہمیں پولیس پر بھروسہ نہیں ہے۔ ہم نے اپنے مالکوں سے کہہ دیا کہ سیکوریٹی گارڈس کی موجودگی کے باوجود ہم یہاں خود کو محفوط نہیں سمجھتے۔ اسی دوران آئی ایم پی مانیسر انڈسٹریل اسوسی ایشن نے تشدد کی مذمت کی ہے۔
صدر آئی ایم پی مانیسر انڈسٹریل اسوسی ایشن اتل مُکھی نے کہا کہ ہم ورکرس کا دھرم نہیں دیکھتے‘ ہم بھرتی کے وقت ان کے کام کا معیار اور مہارت دیکھتے ہیں۔ ہم نوح اور گروگرام میں تشدد کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے آئی اے این ایس سے کہا کہ سینکڑوں پولیس والے دونوں اضلاع میں تعینات کئے گئے ہیں اس کے باوجود بعض مائیگرنٹس کا کہنا ہے کہ ان کا بھروسہ ٹوٹ چکا ہے۔
رحیم خان نے بہار جاتے ہوئے کہا کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ یہاں سے جارہا ہوں۔کوئی بھی ہماری حفاظت نہیں کرتا‘ لوگ ہمیں دھمکارہے ہیں۔ مکاندار نے ہمارے گھر خالی کرالئے ہیں۔ روجکا میو میں 30تا 40 ٹیکسٹائیل‘ ڈائنگ اور آٹوپارٹس یونٹس ہیں۔
حالیہ جھڑپوں کی وجہ سے ہندو اور مسلمان ملازمین کام پر نہیں آرہے ہیں۔ انہیں کسی نے بھی نشانہ نہیں بنایا لیکن ڈر کے مارے یہ لوگ اترپردیش اور بہار میں اپنے آبائی مقامات کو روانہ ہوچکے ہیں۔ صدر میوات چیمبر آف کامرس اسوسی ایشن آر ایس کھٹانہ نے یہ بات بتائی۔