[]
ریاض۔ کے این واصف
سن 2016 میں عائد ہوئے فیملی ٹیکس نے سعودی عرب میں برسرے کار غیر ملکیوں کی زندگی پر گہرا اثر کیا تھا۔ کم آمدنی والے لاکھوں غیر ملکیوں نے اپنے اہل و عیال کو وطن بھیج دیا تھا۔ اس سلسلہ میں جاری ایک خبر میں غیر ملکیوں کو امید کی ایک کرن نظر آئی ہے۔
وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ غیر ملکیوں کی فیملی فیس پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ فیملی فیس پر نظر ثانی اس لیے بھی ضروری ہے کہ کیونکہ سعودی عرب معیشت کی بہتری کے لیے ہنر مندوں راغب کر رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ غیر ملکیوں پر فیملی فیس عائد کرنا اس لیے ضروری تھا کیونکہ وہ پانی اور بجلی میں حکومتی سبسڈی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ 2016 میں مشکل فیصلے کئے گئے تھے جن میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس، الاؤنس میں کمی اور غیر ملکیوں پر فیملی فیس شامل ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 2018 میں کئی مالی إصلاحات ہوئی ہیں جبکہ 2020 میں کورونا کا بحران تھا۔