[]
جدہ، 29 فروری ( عرفان محمد) عمرہ کے مقدس سفر کے لئے سعودی عرب آنے والے ایک ہندوستانی خاندان کو اس وقت تلخ تجربہ ہوا جب جدہ کے کنگ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ان کے ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا کیونکہ ان کا نام اور تفصیلات ایک ‘مطلوب مجرم’ اور تقریباً 25 سال پرانے کیس سے مماثل تھیں۔
بتایا گیا ہے کہ مسافر نے اپنی زندگی میں کبھی سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک کا سفر نہیں کیا اور ان کے گھر والوں کے مطابق یہ ان کا پہلا بین الاقوامی سفر تھا جس نے اسے مشکلات میں ڈال دیا۔
57 سالہ، جن کی شناخت محمد غوث کے نام سے ہوئی ہے، بنگلورو کے جیا نگر کے رہنے والے ہیں اور بنگلور شہر میں روڈ ٹرانسپورٹ کمیشن ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں ۔ وہ پیر کے روز اپنے رشتہ داروں کے ساتھ کل آٹھ افراد عمرہ ادا کرنے سعودی عرب پہنچے تھے۔
حراست میں لیے گئے شخص محمد غوث کے بھتیجے محمد مطبیر کے مطابق غوث کو جدہ کے ہوائی اڈے پر پاسپورٹ حکام نے روک لیا۔ انہوں نے ان کا پاسپورٹ لے لیا۔ ہم نے سوچا کہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے لیکن بعد میں انھیں الگ کمرے میں لے جایا گیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ انھیں حراست میں لیا جا رہا ہے کیونکہ اس کا ڈیٹا پولیس کو مطلوب ایک مجرم سے ملتا ہے
مطبیر نے مزید کہا کہ جب میں نے حکام سے اپنے چچا کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ انہیں عسیر کے علاقے میں پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا جس کا دارالحکومت ابھا جدہ سے 600 کلومیٹر دور ہے مطبیر اور دیگر گروپ کے حاجی اس اچانک پیشرفت سے گھبرا گئے۔
انہوں نے ہندوستانی قونصل خانے سے رابطہ کیا، جس نے تیزی سے کام کیا، اور اس کی ٹیم نے ہوائی اڈے کا دورہ کیا اور حراست میں لیے گئے عمرہ زائر سے ملاقات کی۔حراست میں لیے گئے حاجی کو تفتیش کے لیے ابہا منتقل کر دیا گیا ہے اور گھر والوں کو سعودی حکام پر مکمل اعتماد اور یقین ہے کہ معلومات کی تصدیق کے بعد غوث کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔تاہم ان کے گھر والے تصدیق کے عمل اور سلاخوں کے پیچھے سے ان کی رہائی کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔
گھر والوں نے یہ بھی بتایا کہ غوث اپنی زندگی میں کبھی سعودی عرب یا دنیا کے کسی حصے میں نہیں گئے تھے انھوں نے پہلی بار پاسپورٹ گزشتہ ماہ ہی حاصل کیا تھا۔گزشتہ حج سیزن کے دوران مدھیہ پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک معمر حاجی کو بھی تفصیلات میں مماثلت نہ ہونے پر حراست میں لیا گیا تھا اور بعد میں انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔