مصری صدر عبدالفتاح سیسی نے فلسطینی صدر محمود عباس کا استقبال کیا

[]

قاہرہ: مصری دارالحکومت قاہرہ میں مصری فلسطینی سربراہی اجلاس منعقد ہوا جہاں مصری صدر عبدالفتاح سیسی نے فلسطینی صدر محمود عباس کا استقبال کیا۔ مصر کے ایوان صدر کے سرکاری ترجمان احمد فہمی نے پیر کو بتایا کہ صدر سیسی نے فلسطینی دھڑوں کے اجلاس کی میزبانی کا خیرمقدم کیا۔

 جو کل نئے شہر العلمین میں منعقد ہوا اور اس اجلاس میں فلسطینی صدر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں ریاست کی تقسیم کے خاتمے اور فلسطینی قومی اتحاد کی بحالی کے حوالے سے مختلف مسائل اور معاملات پر بات چیت کی گئی۔

احمد فہمی نے کہا کہ فلسطینی صدر نے اشارہ کیا کہ دھڑوں کی یہ ملاقات بین الاقوامی، علاقائی اور زمینی سطح پر ہونے والی اہم پیش رفت کی روشنی میں ہو رہی ہے ۔ یہ قومی مفاہمت کے حصول کے بہترین طریقے پر تبادلہ خیال کا موقع فراہم کر رہی ہے۔

احمد فہمی نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں فلسطینی کاز سے متعلق متعدد امور کے حوالے سے موقف اور نقطہ نظر کو مربوط کرنے کے طریقوں پر گفت و شنید کی گئی۔ خاص طور پر امن عمل کو بحال کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

فلسطینیوں کے جائز حقوق کے تحفظ کی ضرورت اور اس حوالے سے کوششوں کو جاری رکھنے پر بات کی گئی۔ دو ریاستی حل پر مبنی جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول پر زور دیا گیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 4 جون 1967 کے خطوط پر ایک ایسی آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا گیا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔ بین الاقوامی قانون، متعلقہ بین الاقوامی قانونی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق یہ ایک ایسی ریاست ہو جس سے خطے کے تمام لوگوں کے لیے سلامتی، استحکام اور خوشحالی حاصل ہو جائے۔

واضح رہے فلسطینی صدر محمود عباس نے اتوار کو مصر میں ہونے والے قومی مفاہمت کے اجلاس میں کھل کر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2007 میں غزہ میں ہونے والی بغاوت نے فلسطینیوں کو ایک نئی تباہی میں ڈال دیا۔

محمود عباس نے تقسیم کے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پی ایل او فلسطینی عوام کی واحد نمائندہ ہے۔ انہوں نے کہا یہی پرامن عوامی مزاحمت جدوجہد کو جاری رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے مشرقی القدس کی شرکت کے ساتھ جلد از جلد فلسطینی انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

واضح رہے شمالی مصر کے شہر العلمین میں فلسطینی صدر محمود عباس کی شرکت کے ساتھ فلسطینی دھڑوں کے جنرل سیکرٹریوں کا اجلاس ہوا جس میں تقسیم کے خاتمے، اسرائیلی پالیسیوں کے مقابلے میں فلسطینی صفوں کو متحد کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فلسطینی عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کے لیے کوشش جاری رکھنے کا بھی کہا گیا۔

یہ اجلاس تسلی بخش نتائج کی امید کے ساتھ منعقد کیا گیا ہے۔ اجلاس میں اسلامی جہاد تحریک کے علاوہ اکثر فلسطینی دھڑوں نے شرکت کی ہے۔ اسلامی جہاد تحریک فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اپنے کچھ ارکان کی گرفتاری اور عدم رہائی پر اختلافات کی وجہ سے اجلاس سے غیر حاضر رہی۔

بات چیت میں اجلاس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے طریقوں کی جانچ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ فلسطینی کاز کو درپیش خطرات اور چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اور نیتن یاہو کی حکومت کی جانب سے جاری تمام پراسرار منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے متفقہ پالیسی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ملاقاتوں میں تقسیم کے خاتمے اور مکمل مفاہمت کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی فلسطینی عوام کے واحد جائز نمائندے کے طور پر حیثیت فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *