روسی حملے کے دوسال، یوکرینی صدر جرمنی کے دورے پر

[]

جرمنی اب امریکہ کے بعد یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور چانسلر شولس نے حال ہی میں دیگر یورپی ممالک پر کییف کو ہتھیاروں کی مزید فراہمی کے لیے زور دیا ہے۔

روسی حملے کے دوسال، یوکرینی صدر اہم دورے پر جرمنی میں
روسی حملے کے دوسال، یوکرینی صدر اہم دورے پر جرمنی میں
user

Dw

وولودیمیر زیلنسکی کے دورے کا مقصد روسی جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر اپنے اہم یورپی اتحادیوں کے ساتھ تعاون کی تجدید ہے۔ گولہ بارود اور افرادی کمی کی وجہ سے یوکرین نے روس کے خلاف جنگ میں دفاعی پوزیشن لے رکھی ہے۔جرمنی کے دورے پر آئے ہوئے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی جمعے کے روز جرمنی اور فرانس کے ساتھ دوطرفہ سکیورٹی معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ زیلنسکی کا یہ دورہ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے تقریباً دو سال بعد مغربی حمایت حاصل کرنے کے جاری مہم کا حصہ ہے۔

یوکرینی رہنما برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کر رہے ہیں اور پھر وہ فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں سے ملاقات کے لیے پیرس جا رہے ہیں۔ دو طرفہ سکیورٹی اور طویل المدتی تعاون کے یہ معاہدے یوکرین اور برطانیہ کے درمیان اس سیکورٹی معاہدے کے بعد کیے جارہے ہیں، جب برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے گزشتہ ماہ کیف کا دورہ کیا تھا۔

یہ معاہدہ اگلے دس سالوں پر محیط ہے۔ زیلنسکی ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس کے میں بھی شریک ہوں گے، جو کہ سکیورٹی اور خارجہ پالیسی کے اعلیٰ عالمی عہدیداروں کا سالانہ اجتماع ہے، جہاں وہ امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ ساتھ دیگر رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کا ارادہ رکھتے ہیں۔

گولہ بارود کی فراہمی اور فوجی اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے یوکرین نے روس کے خلاف جنگ میں دفاعی پوزیشن اختیار کررکھی ہے، حالانکہ یوکرینی فوج نے بڑے پیمانے پر مستحکم 1,500 کلومیٹر کی فرنٹ لائن پر روسی فوجیوں پر حملے جاری رکھے ہیں۔

یوکرین کے یورپی اتحادیوں نے حالیہ دنوں میں امریکی کانگریس سے اپیل کی ہے کہ وہ یوکرین کے لیے امدادی پیکج کی منظوری دے۔ 60 بلین ڈالر فوجی امداد کے اس پیکج کا زیادہ تر حصہ امریکی دفاعی اداروں کو میزائل، گولہ بارود اور دیگر فوجی ہارڈویئر بنانے کے لیے ادا کیا جائے گا جو کہ روسی جنگ میں یوکرین کو بھجوائے جائیں گے۔

جرمن چانسلر شولس نے ایک ہفتہ قبل واشنگٹن کا سفر کیا تھا تاکہ امریکی فنڈنگ ​​جاری کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا جا سکے۔ صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد شولس کا کہنا تھا، ”ہمیں دائیں بائیں کے بجائے سیدھی بات کرنی ہو گی کہ امریکہ کی حمایت یوکرین کے دفاع کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘

جرمنی اب امریکہ کے بعد یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور چانسلر شولس نے حال ہی میں دیگر یورپی ممالک پر کییف کو ہتھیاروں کی مزید فراہمی کے لیے زور دیا ہے۔ زیلنسکی کا فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے برلن کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *