[]
ریاض۔ کے این واصف
اخبار میں جلی حرفوں میں مندرجہ بالا سرخی پڑھ کر پہلے تو ہم چونکے۔ ذہن میں سوال ابھرا کہ کیا چوربھی قومی ایوارڈز سے نوازا جاتاہے؟ ذہن میں ابھرا یہ سوال غیر واجبی بھی نہیں تھا۔ کیونکہ کروڑوں کے گھٹالے کرنے والے، لینڈگرابرز،جرائم میں ملوث افراد آج بڑی تعداد میں ہماری ایوانوں میں بیٹھے ہیں، اعلیٰ منصبوں پر فائز ہیں یا رہے ہیں انھیں ایوارڈوں سے نوازا جارہا ہے۔ دیگر یہ کہ حالیہ عرصہ میں ملک کے کئی دانشوروں اور کھلاڑیوں وغیرہ نے حکومت کے کچھ فیصلوں کے خلاف اپنا احتجاج درج کرواتے ہوئے اپنے قومی اعزازات واپس لوٹانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کی خبریں میڈیا میں کافی اہمیت بھی حاصل کی تھیں۔ ان حقائق کی روشنی میں ہمارے ذہن میں ابھرے سوال کچھ غیر فطری نہیں تھے۔
مگر حقیقت سے آگہی حاصل کرنا ایک ذمہ دار شہری کا فرض ہے۔ لہذا ہم نے ذہن میں ابھرے ان خیالات کو ایک طرف کرکے “چوروں نے نیشنل ایوارڈز واپس کردئیے” والی سرخی کے نیچیے لکھے متن پر نظر ڈالی تو قصہ سامنے آیا کہ تامل ناڈو کے شہر مدمورائی میں رہنے والے مشہور تامل فلم ڈائریکٹر مانیکنڈم کے مقفل گھر میں چور داخل ہوئے اور طلائی زیورات، قیمتی سامان اور نقد رقم وغیرہ کے ساتھ مانیکنڈم کو ملے نیشنل ایوارڈز اور تمغے وغیرہ بھی لے گئے۔ جب چوروں کو احساس ہوا کہ ان ایوارڈز وغیرہ سے نہ ان کی جیب بھرے گی نہ پیٹ تو انھون نے ان ایوارڈز اور تمغوں کو ڈبہ میں پیک کرکے مانیکنڈم کے مقفل مکان کی دیوار پر واپس رکھ دیا۔
چوری، ڈکیتی بے شک ایک بدترین عمل ہے۔ مگر اس خبر کے قارئین کے ذہن کے کسی حصہ میں چوروں کے اس احساس پر ہلکی سے خوشی بھی ہوئی ہوگی۔ اور دوسری طرف ذہن میں یہ خواہش بھی جاگی ہوگی کہ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے ملک اور قوم کی دولت پر ڈاکے ڈالنے والون کے دل میں بھی احساس جاگے اور وہ بھی کبھی۔۔۔۔۔۔