بھارت بند، پنجاب میں بسیں سڑکوں سے غائب

[]

امرتسر/ حصار/ مظفر نگر: پنجاب میں سفر کرنے والوں کو جمعہ کے دن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ سمیکت کسان مورچہ کی اپیل پر منائے گئے بھارت بند کی وجہ سے بسیں سڑکوں سے غائب تھیں۔

ریاست میں بازار اور تجارتی ادارے بند تھے۔ کسانوں نے کئی مقامات پر مظاہرے کئے۔ انہوں نے پٹھان کوٹ‘ ترن تارن‘ بھٹنڈہ اور جالندھر میں قومی شاہراہوں پر ٹریفک روک دی۔ انہوں نے ان کے مطالبات نہ ماننے پر مرکز کے خلاف نعرے بازی کی۔

ہریانہ کے حصار میں ہریانہ روڈویز کی خدمات مفلوج ہوگئیں کیونکہ اس کے ملازمین نے بھارت بند کی تائید میں کام نہیں کیا۔ بھارتیہ کسان یونین (چرونی) کے ارکان نے کئی ٹول پلازہ پر دھرنا دیا۔ انہوں نے حکام کو گاڑیاں چلانے والوں سے ٹول ٹیکس لینے نہیں دیا۔

بھارتیہ کسان یونین قائد راکیش ٹکیت نے اترپردیش کے مظفر نگر میں احتجاج میں حصہ لیا۔ کئی کاشتکار تنظیمیں بشمول بی کے یو(راجیوال)‘ بی کے یو (لکھووال)‘ بی کے یو (قادیان) اور کیرتی کسان یونین نے بند میں حصہ لیا۔ پنجاب میں پنجاب روڈویز‘ پن بس اور پی آر ٹی سی کنٹراکٹ ورکرس یونین نے بھی بند کی تائید کی۔

انہوں نے مرکز کے مجوزہ ہٹ اینڈ رن قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ کئی بس اسٹانڈس پر مسافرین کو بسوں کے انتظار میں دیکھا گیا۔ طلبا اور دفتر جانے والوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پٹیالہ بس اسٹانڈ پر کالج کے ایک طالب ِ علم نے کہا کہ اسے کوئی بس نہیں ملی۔

ایک سرکاری ملازم نے بتایا کہ اسے کام کے لئے موہالی جانا ہے لیکن بس دستیاب نہیں ہے۔ امرتسر بس اسٹانڈ پر ایک خاتون مسافر نے جسے جالندھر جانا تھا‘ کہا کہ وہ زائد 30 منٹ سے بس کی منتظر ہے۔

احتجاجی کسانوں نے کئی مقامات بشمول موضع گولو کا مور (فیروزپور۔ فاضلکہ روڈ)‘ بنگالی والابرج (این ایچ 54) اور تلونڈی بھائی انڈر برج پر راستہ روکو احتجاج کیا۔ صدر سبزی منڈی آڑتی اسوسی ایشن اشوک پسریچا نے کہا کہ تاجروں کو اس نازک وقت پر کاشتکاروں کی تائید کرنی چاہئے کیونکہ زیادہ تر کاروبار کسانوں پر منحصر ہوتا ہے۔

دہلی جانے کے منصوبہ کے بارے میں پوچھنے پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ سسولی (مظفر نگر) میں ہفتہ کے دن میٹنگ ہوگی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طئے ہوگا۔ ایم ایس پی کے لئے قانونی گارنٹی کے علاوہ کسان‘ سوامی ناتھ کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری‘ کاشتکاروں اور زرعی مزدوروں کے لئے پنشن‘ زرعی قرض معافی‘ پولیس کیسس واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *