سماجوادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سوامی پرساد موریہ عہدے سے دستبردار، امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا

[]

اپنے بیانات کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہنے والے ایس پی کے قومی جنرل سیکریٹری سوامی پرساد موریہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عہدے پر رہنے کے دوران ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا

سوامی پرساد موریہ، تصویر آئی اے این ایس
سوامی پرساد موریہ، تصویر آئی اے این ایس
user

لکھنؤ: اپنے بیانات کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہنے والے سماجوادی پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری سوامی پرساد موریہ نے منگل کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ سوامی پرساد نے اس بات کی اطلاع اپنے ایکس اکاؤنٹ پر دی۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ کی کاپی پوسٹ کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور پارٹی کو ٹیگ کیا ہے۔

سوامی پرساد نے تحریر کیا، ’’میں یہ نہیں سمجھ سکا کہ میں ایک قومی جنرل سیکریٹری ہوں، جس کا کوئی بھی بیان ذاتی بیان بن جاتا ہے اور پارٹی کے کچھ قومی جنرل سیکریٹری اور رہنما ایسے بھی ہیں، جن کا ہر بیان پارٹی کا بن جاتا ہے، ایک ہی درجے کے عہدہ داروں میں کچھ کا ذاتی اور کچھ کا پارٹی کا بیان کیسے بنتا ہے، یہ میری سمجھ سے باہر ہے!‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’دوسری حیران کن بات یہ ہے کہ میری کوششوں کی وجہ سے آدیواسیوں، دلتوں، اور پسماندہ طبقات کا رجحان سماجوادی پارٹی کی جانب بڑھا ہے۔ پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اس مقبولیت کو فروغ دینے کی کوششیں اور بیانات پارٹی کی ملکیت ہوتے ہیں، نہ کہ ذاتی۔ اگر قومی جنرل سکریٹری کے عہدے میں بھی امتیازی سلوک ہوتا ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ ایسے امتیازی اور بے معنی عہدے پر بنے رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس لیے، میں سماجوادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں، براہ کرم اسے قبول کریں۔ عہدے کے بغیر بھی میں پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم رہوں گا۔‘‘

انہوں نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ جب سے میں سماجوادی پارٹی میں شامل ہوا ہوں، تب سے مسلسل جن سپورٹ میں اضافہ کرنے کی جدوجہد کر رہا ہوں۔ سماجوادی پارٹی میں شمولیت کے دن ہی میں نے نعرہ لگایا تھا کہ پچاسی ہمارا ہے، پندرہ میں بھی بٹوارہ ہے۔ ہمارے عظیم رہنماؤں نے بھی اسی طرح کی حد بندی کی تھی۔ ہندوستان کے دستور ساز بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر نے ’بہوجن ہتائے، بہوجن سکھائے‘ کی بات کی، تو ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نے کہا کہ سوشلسٹوں نے باندھی گانٹھ، پچھڑا پائے سو میں ساٹھ۔ اسی طرح سماجی تبدیلی کے عظیم لیڈر کانشی رام کا نعرہ تھا 85 بمقابلہ 15 کا تھا۔‘‘

موریا نے مزید کہا کہ 2022 کے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں امیدواروں کی اچانک تبدیلی کے باوجود بھی پارٹی نے اپنا جنادھار بڑھانے میں کامیابی حاصل کی۔ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ جہاں سماجوادی پارٹی کے پاس 2017 میں صرف 45 اراکین اسمبلی تھے، وہاں یہ تعداد بڑھ کر 110 ہو گئی۔ بغیر کسی مطالبے کے آپ نے مجھے قانون ساز کونسل میں بھیجا اور بالکل اس کے بعد مجھے قومی جنرل سیکرٹری بنایا، اس عزت کے لیے میں آپ کا بہت شکرگزار ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *