[]
بیجنگ: چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ انڈسٹری کارپوریشن (سی اے ایس آئی سی) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی نئی مقناطیسی طور پر لیویٹیڈ (میگلیو) ٹرین نے 2 کلومیٹر لمبی ویکیوم ٹیوب میں ٹیسٹ کے دوران 623 کلومیٹر فی گھنٹہ (387 میل فی گھنٹہ) کے اپنے سابقہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق سی اے ایس آئی سی نے اپنے تازہ ترین ٹیسٹ کے ساتھ ایک اہم پیشرفت کی ہے۔ کارپوریشن تاہم رفتار کے نئے ریکارڈ کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے کہ میگلیو ٹرین نے ریکارڈ توڑتے ہوئے کتنی رفتار پر سفر کیا تھا۔ اسے راز میں رکھا گیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب انتہائی تیز ہائپر لوپ ٹرین نے کم ویکیوم ٹیوب میں سفر کرتے ہوئے مستحکم لیویٹیشن حاصل کی۔ اس کا مطلب ہے کہ چین میں جلد ہی ایک ایسی ٹرین ہو سکتی ہے جو ہوائی جہاز کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے۔
یہ گاڑی میگلیو ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہے جو ٹرین کو آگے بڑھانے کے لئے مقناطیسیت کا استعمال کرتی ہے۔ ساتھ ہی اسے پٹریوں کے اوپر “لیویٹیٹ” کرتی ہے جس سے رگڑ کم ہوتی ہے۔
اپنی رفتار کو مزید بڑھانے کے لئے ٹرین خاص طور پر ڈیزائن کی گئی کم ویکیوم ٹیوب بھی سفر کرتی ہے جو ہوا کی مزاحمت کو بھی کم کرتی ہے۔
سی اے ایس آئی سی نے بتایا کہ تازہ ترین ٹیسٹ میں نہ صرف سسٹم کے لئے رفتار کا ریکارڈ قائم کیا گیا بلکہ کئی کلیدی ٹیکنالوجیز کی توثیق ہوئی اور ثابت کیا گیا کہ وہ ایک ساتھ اچھی طرح کام کرتی ہیں۔
ایجنسی نے مزید کہا کہ ہائی اسپیڈ فلائر پراجیکٹ ایرو اسپیس اور ٹیریسٹریل ریل ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز کو مربوط کرتا ہے جس کی ڈیزائن کی گئی رفتار 1,000 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے جو تجارتی ہوا بازی (کمرشیل ہوائی جہازوں) کی رفتار کو پیچھے چھوڑتی ہے۔