[]
تل ابیب: اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے اس دعوے کے بعد کہ سات اکتوبر کو ہونے والے حملے کی اہم ذمہ داری مصر پر عائد ہوتی ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے فوری طور پر ردعمل کا اظہار کردیا۔ اسرائیلی وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ حماس کا گولہ بارود مصر سے گزرتا ہے۔
العربیہ کے مطابق صہیونی وزیر کا جواب دیتے ہوئے مصری وزارت خارجہ نے ان بیانات کو اشتعال انگیز اور ناقابل قبول قرار دیا اور کہا یہ بیانات قتل و غارت گری کی بھوک کو ظاہر کر رہے ہیں۔
مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے مزید کہاکہ یہ بدقسمتی اور شرمناک ہے کہ اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہتے ہیں اور بحران پر قابو پانے کی کسی بھی کوشش کو سبوتاژ کردیتے ہیں۔
احمد ابو زید نے کہا اس طرح کے بیانات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں کیونکہ مصر کا اپنی سرزمین پر مکمل کنٹرول ہے۔ مصر کسی بھی فریق کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اپنی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوششوں میں مصر کا نام شامل کرلے۔
دسمبر میں سموٹریچ نے مصر پر ماضی میں بھاری مقدار میں گولہ بارود کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر کڑی تنقید کی تھی۔
یاد رہے مصر نے رفح میں فوجی آپریشن کرنے کے ارادے کے حوالے سے تل ابیب کو فیصلہ کن انتباہی پیغامات بھیجے ہیں۔
ذرائع نے العربیہ کو بتایا کہ قاہرہ نے تل ابیب کو انتباہی پیغامات بھیجے ہیں جن میں دھمکی دی گئی کہ اگر اسرائیل نے رفح کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تو اس کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نظرثانی کی جائے گی اور ان تعلقات میں کمی لائی جائے گی۔
مصر کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ قاہرہ کو بحیرہ احمر اور یمن میں فوجی کارروائیوں میں اضافے پر بھی تشویش ہے۔ مصر نے دونوں ملکوں کے درمیان مواصلات کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔