[]
تل ابیب: ایک طرف اسرائیل کئی ملکوں کی تنقید کے باوجود غزہ کے علاقے رفح پر آپریشن کی تیاریاں کر رہا ہے تو اسی دوران اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے ایک ہرزہ سرائی کر کے مصر میں غم وغصہ کو بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔
سموٹریچ نے کہا کہ حماس کا گولہ بارود مصر سے گزرتا ہے۔ سات اکتوبر کو جو کچھ ہوا اس کی بڑی ذمہ داری مصر پر بھی آتی ہے۔
خیال رہے دسمبر میں بھی سموٹریچ نے مصر پر ماضی میں بھاری مقدار میں گولہ بارود کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر کڑی تنقید کی تھی۔
العربیہ کے مطابق اسرائیلی وزیر نے کہا کہ مصر کو غزہ کے باشندوں کو مصری سرحد سے گزرنے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ وہ دوسرے ممالک میں ہجرت کر سکیں۔
سموٹریچ نے اس وقت مصر اور قطر کی طرف سے غزہ میں جنگ ختم کرنے اور مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ خطے پر حکمرانی کے لیے ایک ٹیکنوکریٹک حکومت قائم کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔
انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صہیونیت پارٹی کے سربراہ سموٹریچ نے تصدیق کی کہ حکومت کے پاس جنگ کے تمام اہداف حاصل کرنے سے پہلے اس طرح کے کسی منصوبے کی منظوری کا مینڈیٹ نہیں ہے اور ان کی جماعت کسی ایسی جنگ میں شریک نہیں ہو گی جس کو ختم کرنے پر حکومت راضی ہے۔
رفح پر حملے کی اسرائیلی تیاریوں کے تناظر میں مصر نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کو مصر کی جانب دھکیلنے کی صورت میں کیمپ ڈیوڈ امن معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔ مصر نے 1979 میں طے پانے والے امن معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے۔