[]
ریاض: سعودی عرب نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ممکن نہیں۔سعودی وزارت خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر ان کا مؤقف ہمیشہ ثابت قدم رہا ہے۔
انہوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا اور فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق ملنے کی ضرورت پر زور دیا۔بیان میں بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکی انتظامیہ کو اپنے اس ٹھوس موقف سے آگاہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے جب تک 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت روکنے اور اسرائیلی قابض فوج کی غزہ کی پٹی سے انخلا سے بھی مشروط کیا گیا ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ، سعودی عرب کے دورے کے بعد اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں وہ خطے کی بڑھتی کشیدگی سے متعلق بات چیت کے لیے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران اب تک 27 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جس پر سعودی عرب سمیت تمام اسلامی ممالک میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
علیحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب سرکاری بیان میں امریکی قومی سلامتی (کونسل) کے ترجمان جان کربی کے بیان کی وضاحت کیے بغیر ان سے منسوب تبصروں کا حوالہ دیا گیا۔
جان کربی نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو مثبت فیڈ بیک ملی ہے کہ ’سعودی عرب اور اسرائیل تعلقات کے لیے بات چیت جاری رکھنے کو تیار ہیں۔‘
سعودی بیان میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت بند کرنے اور تمام اسرائیلی قابض افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مملکت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو تیز کریں۔امریکی وزیر خارجہ غزہ کی صورتحال پر اتحادیوں سے بات چیت کے لیے علاقائی دورے پر ہیں۔ وہ منگل کو مصر اور قطر کا دورہ کرنے کے بعد اسرائیل پہنچے تھے۔