[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی دہشت گرد فوج کے سینٹرل کمانڈ ہیڈ کوارٹر (سینٹکام) نے شام میں پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس پر براہ راست حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
امریکی فوج کی مرکزی کمانڈ سینٹکام کی طرف سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی فوج نے متعدد طیاروں کے ذریعے شام اور عراق میں 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار بھی شامل ہیں جنہوں نے امریکہ سے اڑان بھری۔ ان فضائی حملوں میں 125 سے زیادہ درست گولہ بارود استعمال کیا گیا۔
بیان میں مزید دعوی کیا گیا ہے کہ جن تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ان میں کمانڈ اینڈ کنٹرول آپریشنز، ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جنس مراکز، راکٹ اور میزائل اور بغیر پائلٹ گاڑیوں کے گودام اور ملیشیا گروپوں اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے حامیوں کی سپلائی اور گولہ بارود کی سپلائی چین کی سہولیات شامل ہیں۔
دوسری جانب شامی میڈیا نے بتایا ہے کہ امریکا نے مشرقی شام کے شہر المیادین، ابو کمال اور قائم پاس کے 12 مقامات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
فاکس نیوز نے پینٹاگون کے ایک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مشرق وسطی میں امریکی حملے “کئی پلیٹ فارمز سے” کیے گئے۔
امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ واشنگٹن نے عراق اور شام میں 6 مقامات پر ایرانی حمایت یافتہ فورسز کے خلاف سلسلہ وار حملے کیے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے عراق اور شام میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے زیر استعمال مراکز کو فضائی حملے سے نشانہ بنایا ہے۔
اس خبر رساں ادارے کے دعوے کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ حملے اردن اور شام کی سرحد پر واقع “ٹاور-22” بیس پر 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے جواب میں کیے جانے والے حملوں کے سلسلے کا آغاز ہیں۔
سی ان ان نے پینٹاگون کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ یہ حملے B1 بمباروں کے ذریعے کیے گئے۔