[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی نگران وزیر خارجہ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان میں مقیم افراد کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں، پاکستان کے ساتھ اہم برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کی سرحدوں پر دہشت گردوں کو تیسرے گروہ کی حمایت حاصل ہے جو کبھی بھی ہمارے تعلقات کے خیر خواہ نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جغرافیائی تعلقات بھی اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران دہشت گردوں کو کوئی موقع نہیں دیں گے، دہشت گردوں نے ایران کوبہت نقصان پہنچایا، بارڈر پر موجود دہشت گرد دونوں ممالک کی سلامتی کےلیے خطرہ ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے دوران دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر گفتگو ہوئی، بارڈر پر موجود تجارتی مراکز کو فعال کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کومشترکہ سلامتی کونقصان پہنچانے نہیں دیں گے، ایران اور پاکستان کے درمیان تعمیری اور مضبوط تعلقات ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کسی بھی قسم کا سرحدی تنازع نہیں، پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ہمیں پاکستانی حکومت کی طرف سے آیت اللہ رئیسی کے دورے کی باضابطہ دعوت موصول ہوئی ہے، اور ہم مل کر پوری طرح کوشش کریں گے کہ ایرانی صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں۔
پاکستان اور ایران کے درمیان مضبوط تعلقات دونوں کی ترقی کیلئے اہم ہیں، پاکستانی نگران وزیر خارجہ
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان دوست ہمسایہ ملک ہیں، ایران سے دیرینہ ثقافتی، مذہبی اور برادرانہ تعلقات ہیں، مضبوط تعلقات دونوں ممالک کی ترقی کے لیے اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مضبوط تعلقات دونوں ممالک کی ترقی کے لیے اہم ہیں، ایران سے تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینےکے خواہاں ہیں، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دونوں ممالک سیاسی اور سیکیورٹی مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہیں، دہشت گردی دونوں ممالک کے لیے ایک خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی اور خودمختاری کا احترام اولین ترجیح ہے، ہم سرحدوں پر معاشی مواقع پیدا کرنے کے خواہاں ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان گہرا اور مضبوط سفارتی تعلق ہے۔