[]
پٹنہ: چیف منسٹر بہار نتیش کمار امکان ہے کہ بی جے پی کے ساتھ مل کر آئندہ ہفتہ ریاست میں نئی حکومت بنائیں گے۔ وہ پھر ایک بار اپنی اتحادی آر جے ڈی اور مہاگٹھ بندھن کے شراکت داروں کو دھوکہ دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنتادل اور بی جے پی کی بات چیت کا آخری دور جاری ہے اور امکان ہے کہ اسے اگلے ہفتہ قطعیت دے دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بہار کی اگلی حکومت جنتادل یو‘ بی جے پی اور ہندوستانی عوام مورچہ کی اتحادی حکومت ہوگی۔
جنتادل یو کے 45‘ بی جے پی کے 76 اور ہندوستانی عوام مورچہ کے 4 ارکان اسمبلی کو ملاکر 125 کی جملہ تعداد بنتی ہے۔ بہار ودھان سبھا (اسمبلی) 243 رکنی ہے جبکہ حکومت بنانے کے لئے 122 ارکان درکار ہیں۔ جمعہ کے دن چیف منسٹر نتیش کمار نے یوم ِ جمہوریہ کے موقع پر راج بھون میں ہائی ٹی پارٹی میں شرکت کی۔ ان کے ساتھ اشوک چودھری موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نتیش بابو نے نئی حکومت کی تشکیل کے امکان پر گورنر راجندر وشواناتھ ارلیکر سے بات چیت بھی کی۔ بی جے پی قائد اپوزیشن وجئے کمار سنہا نے کہا کہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے ریاست کی صورتِ حال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ سشیل کمار مودی نے کہا کہ نتیش بابو مول تول کرنے میں ماہر ہیں۔ وہ لوک سبھا نشستوں کی تقسیم کے لئے بھی بھاؤتاؤ کریں گے۔
پی ٹی آئی کے بموجب بہار میں برسراقتدار مہاگٹھ بندھن میں پھوٹ کی قیاس آرائیوں کے بیچ چیف منسٹر نتیش کمار نے آج راج بھون میں ہائی ٹی میں شرکت کی جبکہ ان کے نائب تیجسوی یادو (آر جے ڈی) کی غیرموجودگی کھٹکی۔ نتیش کمار کی بازو والی نشست پر سینئر جنتادل یو قائد اور وزیر اشوک کمار چودھری بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے بیٹھنے سے قبل تیجسوی یادو کے نام کی سلپ نکال دی۔ ب
ہار اسمبلی میں قائد اپوزیشن وجئے کمار سنہا(بی جے پی)‘ چودھری کے بازو بیٹھے ہوئے تھے اور انہیں نتیش کمار سے ہیلو ہائے کرتے دیکھا گیا۔ وزیر تعلیم اور آر جے ڈی کے قومی جنرل سکریٹری آلوک مہتا ہائی ٹی پارٹی میں موجود تھے لیکن تیجسوی یادو اور ان کی پارٹی کے کئی دیگر قائدین بشمول اسپیکر اودھ بہاری چودھری دکھائی نہیں دیئے۔
آئی اے این ایس کے بموجب آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے جمعہ کے دن کہا کہ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے چیف منسٹر بہار نتیش کمار سے کہا ہے کہ وہ این ڈی اے سے اتحاد کے تعلق سے اپنا موقف واضح کردیں۔ چیف منسٹر بہار ہونے کی حیثیت سے وہی اُلجھن کو دور کرسکتے ہیں۔ بہار کے عوام کے مفاد میں ہوگا کہ یہ اُلجھن دور ہوجائے۔